اسلام آباد(این این آئی)اسلام آباد میں تعینات بھارتی ناظم الامور کوآج وزارت امور خارجہ میںطلب کیاگیا اور بھارتی ریاست کرناٹک میں مسلمان طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی کے بہیمانہ اقدام کی حکومت پاکستان کی جانب سے شدید مذمت کرتے ہوئے گہری تشویش سے آگاہ کیاگیا۔ بھارتی ناظم الامور پر زور دیاگیا کہ وہ کرناٹک میں ’آر ایس ایس‘،’بی جے پی‘ کی مشترکہ سرپرستی میں جاری
حجاب مخالف مہم پرپاکستان کی تشویش سے بھارتی حکومت کو آگاہ کریں،یہ مہم اکثریت کی حکمرانی اور ایک بڑے طبقے کو معاشرے سے خارج کرنے کے ایجنڈے کا حصہ ہے جس کا مقصدمسلمان خواتین کے ساتھ غیرانسانی طرز عمل اختیار کرتے ہوئے انہیں مثبت سرگرمیوں میں شرکت سے روکنا اور بدنام کرنا ہے۔ بھارتی سفارت کار کواس امر پر پاکستان کی گہری تشویش سے آگاہ کیا گیاکہ دوسال قبل فروری 2020 میں دہلی میں ہونے والے خوفناک فسادات،جس میں50 بے گناہ مسلمان جاں بحق ہوگئے تھے، کے بعد بھی مسلمانوں کے خلاف مذہبی عدم برداشت، منفی برتائو، بدنام اورمنفی انداز میں پیش کرنے سمیت متعصبانہ سلوک کا سلسلہ بلا روک ٹوک جاری ہے،حکومت پاکستان ہریدوار، اترکھنڈ میں حال ہی میں منعقدہ ’دھرم سَنسَد‘میں کھلے عام مسلمانوں کی نسل کشی کے اعلانات پر ’بی جے پی‘ قیادت کی مکمل خاموشی اور ہندتوا کے پیروکاروں کے خلاف کوئی واضح کارروائی نہ ہونے پر فکرمند ہے۔ یہ بھی زور دیاگیا کہ بھارتی حکومت کرناٹک میں خاتون کو ہراساں کرنے والوں کو کٹہرے میں کھڑا کرنے کی ذمہ داری پوری کرے اور مسلمان خواتین کے تحفظ، سلامتی اور خیروعافیت کو یقینی بنانے کے لئے ضروری اقدامات کرے۔ سفارت کار سے کہاگیا کہ بھارتی حکومت پر زور دے کہ بھارتی ریاستوں آسام، تری پورہ، گروگرام اور اترکھنڈ میں مسلمانوں کے خلاف تشدد کرنے اور ان کا ساتھ دینے والوں کے خلاف فی الفور کارروائی کی جائے اور دہلی فسادات میں نشانہ بننے والے مظلوموں کو انصاف فراہم کیاجائے۔ پاکستان اقوام متحدہ، او آئی سی سمیت عالمی برادری بالخصوص انسانی حقوق کے اداروںاورتنظیموں پر زور دیتا ہے کہ بھارت میں پریشان کن حد تک بڑھ جانے والے اسلافوبیا کے معاملے پرفوری توجہ دیتے ہوئے بھارتی حکام پر زور دیں کہ وہ اپنے ملک میں اقلیتوں کے خلاف انسانی حقوق کی منظم انداز میں کی جانے والی خلاف ورزیوں کو روکے۔