ہفتہ‬‮ ، 13 ستمبر‬‮ 2025 

آئی ایم ایف کی شرائط ماننے سے ملکی سلامتی متاثر ہوتی ہے، وزیراعظم عمران خان

datetime 14  جنوری‬‮  2022
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد( آن لائن ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس مجبوری میں جاتے ہیں، شرائط کیلئے عوام پر بوجھ ڈالنا پڑتا ہے ۔ ماضی میں ملک کو معاشی طور پر مستحکم نہیں کیا گیا، قومی سلامتی پالیسی میں نیشنل سکیورٹی کو صحیح معنوں میں واضح کیا گیا، پاکستان کو قانون کی حکمرانی کا چیلنج درپیش ہے، قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا،

قانون کی بالادستی نہ ، قومی سلامتی پالیسی کے عوامی حصے کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا قومی سلامتی پالیسی میں نیشنل سکیورٹی کو صحیح معنوں میں واضح کیا گیا، جس طرح سکیورٹی فورسز نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کو محفوظ کیا اس پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہوں،جو فورسز اپنے ملک کو محفوط نہیں بناسکیں ان کے ملکوں کا حال دیکھ لیں، ہم خوش قسمت ہیں ہمارے پاس منظم اور بہترین تربیت یافتہ فورس ہے۔وزیراعظم نے آئی ایم ایف سے متعلق کہا کہ اگر آپ کو ہر تھوڑے وقت بعد آئی ایم ایف جانا پڑے تو آپ کی سکیورٹی متاثر ہوگی، معیشت میں کبھی یہ نہیں سمجھا گیا کہ ہمیں خود کو کیسے محفوظ کرنا ہے،ملک کی معیشت کمزور ہوگی تو دفاع بھی کمزور ہوگا۔ ہماری گروتھ ریٹ اوپر جاتی ہے تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم آئی ایم ایف کے پاس مجبوری میں جاتے ہیں کیونکہ آخر میں ہماری مدد کرنے والا آئی ایم ایف ہی رہ جاتا ہے جو ہمیں سب سے سستے قرضے دیتا ہے، ہمیں ان کی شرائط ماننا پڑتی ہیں اور ہم جو شرائط مانتے ہیں تو عوام پر بوجھ ڈالنا پڑتا ہے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام کا آپ کے ساتھ کھڑے ہونا سب سے بڑی سکیورٹی ہے، جب عوام ملک بچانے کے لیے اسٹیک ہولڈر بن جائیں تو یہ سب سے بڑی نیشنل سکیورٹی ہوتی ہے، ہماری پوری کوشش ہے کہ نچلے طبقے کو اوپر لانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر فلاحی ریاست اپنے کمزور طبقے کی ذمہ داری لیتی ہے، ہماری ترجیح سب سے پہلے کمزور طبقے کو تحفظ دینا ہے، صحت کارڈ کے ذریعے ہم نے ہر خاندان کو تحفظ دیا، جن صوبوں میں ہماری حکومت ہے وہاں ہیلتھ انشورنس فراہم کر رہے ہیں، سوائے سندھ کے تمام صوبوں میں صحت کارڈ دیا جا رہا ہے، ماضی میں بینک گھر بنانے کیلئے عام آدمی کو قرض نہیں دیتا تھا۔ عمران خان نے کہا کہ پاکستان کو قانون کی حکمرانی کا چیلنج درپیش ہے، قانون کی حکمرانی کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا، قانون کی بالادستی نہ ہو تو معاشرے میں غربت ہوتی ہے، رسول اکرم ریاست مدینہ میں قانون کی پاسداری لے کر آئے، ریاست اپنے کمزور طبقے کی ذمہ داری لیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں تین طبقاتی تعلیمی نظام ہے، انگلش میڈیم، اردو میڈیم اور دینی مدرسہ، یہ نظام ناانصافی پر مبنی ہے، ہم تعلیمی نسل پرستی کررہے ہیں اور تین الگ الگ ثقافتیں بنارہے ہیں، اس مسئلے کو حل کرنے کیلئیہم یکساں نصاب تعلیم لائے ہیں

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…