نیویارک(این این آئی)عالمی بنک نے امریکا، یورو کے خطے اور چین میں اقتصادی ترقی میں سست روی کی پیشین گوئی کی ہے اور خبردار کیا ہے کہ قرضوں کی بلند سطح، آمدن اور اخراجات میں بڑھتی ہوئی عدم مساوات اورکرونا وائرس کی نئی اقسام سے ترقی پذیرمعیشتوں کی بحالی کو
خطرہ لاحق ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق عالمی بنک نے نئی رپورٹ میں کہاکہ 2022 میں عالمی معیشت کی شرح نمو گذشتہ سال کے 5.5 فی صد سے واضح طور پرکم ہوکر 4.1 فی صد تک پہنچنے کی توقع ہے اور 2023 میں مزید کم ہو کر 3.2 فی صد رہ جائے گی کیونکہ تب حکومتیں وبا کے آغاز میں مہیا کی جانے والی بڑے پیمانے پرمالی امداد کو ختم کرچکی ہوں گی۔عالمی بنک نے اقتصادی منظرنامے کی یہ پیشین گوئی 2021 اور 2022کے لیے کی ۔ یہ کسی بڑے بین الاقوامی ادارے کی طرف سے کرونا وائرس کی وبا کے دوران میں پہلی پیشین گوئی تھی ۔توقع ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف)25 جنوری کو اپنی اپ ڈیٹ میں شرح نمو سے متعلق پیشین گوئیوں کرے گا اور وہ بھی شرح نمومیں کمی کا اعلان کرے گا۔