جنیوا (این این آئی )جنیوا میں امریکا اورروس کے درمیان مذاکرات کسی اہم پیش رفت کا اعلان کیے بغیر ختم ہوگئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکا کی نائب وزیرخارجہ وینڈی شرمین اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی ریابکوف کے درمیان سوئس شہرمیں کوئی ساڑھے سات گھنٹے تک بات چیت اور مشاورت جاری رہی ۔اس ملاقات میں ماسکو کی یوکرین پر حملے کی دھمکی پر کشیدگی بڑھنے کے
بعد فوجی حکام بھی موجود تھے۔معاہدہ شمالی اوقیانوس کی تنظیم (نیٹو)کی قیادت میں واشنگٹن اور یورپ نے خبردارکیا کہ اگر روس نے اس دھمکی پرعمل کیا تو اس کے شدید منفی نتائج برآمد ہوں گے۔ اس وقت دسیوں ہزار روسی فوجی یوکرین کی سرحد پرتعینات ہیں مگر ماسکو کا دعوی ہے کہ اس کا یوکرین پر فوجی چڑھائی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔امریکا کی نائب وزیرخارجہ وینڈی شرمین نے اجلاس کے بعد ایک کال میں کہا کہ کوئی ملک طاقت کے ذریعے کسی دوسرے ملک کی سرحدوں کو تبدیل کرسکتا ہے اور نہ ہی اس کی خارجہ پالیسی کی شرائط طے کر سکتا ہے اور نہ ہی کسی دوسرے ملک کو اپنے اتحادوں کے انتخاب سے منع کرسکتا ہے۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا روس نے یوکرین کے ساتھ کشیدگی بڑھانے کے منصوبے کا کوئی جواب دیا ہے؟ شرمین نے کہاکہ مجھے نہیں لگتا کہ ہم اس کا جواب جانتے ہیں۔ ہم نے یہ بات بالکل واضح کردی ہے کہ تعمیری، نتیجہ خیزاور کامیاب سفارت کاری کیبغیرکچھ ہونا بہت مشکل ہے۔وینڈی شرمین نے بتایا کہ ہم نے مذاکرات میں بہت سے خیالات پیش کیے ہیں جہاں ہمارے دونوں ممالک باہمی سلامتی کے مفاد میں اقدامات کرسکتے ہیں،یہ ہمارے مفاد میں ہوں گے اور تزویراتی استحکام کو بہتر بنائیں گے۔