اسلام آباد (آن لائن)چیئرمین قومی احتساب بیوروجسٹس (ر) جاوید اقبال کے پارلیمانی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں جمعرات کے روز پیش نہ ہونے پر کمیٹی اجلاس احتجاجاً ملتوی کر دیا گیا ،چیئرمین نیب نے خود اجلاس میں شرکت کا وعدہ کیا اور بعد میں خود ہی انکار کرتے ہوئے ڈی جی نیب کو بھیج دیا جس سے کمیٹی اراکین نے بریفنگ لینے سے
انکار کر دیا اور چیئرمین نیب کو ہی آئندہ اجلاس میں طلب کرنے کے لئے خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے ،کمیٹی اراکین نے چیئرمین نیب کے رویے پر شدید احتجاج کیا اور کہا کہ وہ اجلاس میں نہ آنے کے لئے وزیر اعظم کا نام استعمال کررہے ہیں ،میڈیا کو بھی چیئرمین نیب کی وجہ سے اجلاس کی کوریج سے روک دیا گیا تاہم جب چیئرمین نیب نہ آئے تو اراکین نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ جسٹس (ر) جاوید اقبال کا رویہ انتہائی افسوسناک ہے اور وہ پارلیمنٹ کو اس طرح نظر انداز کریگے تو برداشت نہیں کیا جائیگا۔ جمعرات کے روز رانا تنویر حسین کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااجلاس ہوا ۔اجلاس میں چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی عدم شرکت پر ارکان نے برہمی کا اظہار کیا ۔چیئرمین نیب نے پی اے سی اجلاس میں پیش نہ ہونے کا انوکھا طریقہ ڈھونڈ تے ہوئے ایک خط پی اے سی اجلاس میں پیش کر دیا جس میں کہا گیا کہ وزیراعظم کی منظوری سے ڈی جی نیب آئندہ چیئرمین نیب کی نمائندگی کریں گے۔پی اے
سی اراکین نے چیئرمین نیب کے خط کو مسترد کر دیا ،شیری رحمان نے کہا کہ نیب کی جانب سے ایک خط آیا ہے کہ ادارے کا پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر تبدیل کردیا گیا ہے۔چیئرمین نیب کی خواہش پر ہی اجلاس رکھا گیا تھا۔ نور عالم نے کہا کہ وزیراعظم نے منظوری دی ہوتی تو کابینہ ڈویژن کی جانب سے خط لکھا جاتا،ایسا نہیں ہو سکتا کہ پرنسپل اکاؤنٹنگ افسر کی نمائندگی کوئی اور افسر کرے۔چیئرمین پی اے سی رانا تنویر حسین نے کہا کہ نیب کے خط کے حوالے سے سیکرٹری کابینہ ڈویژن سے تصدیق کروائی جائے گی۔یہ اجلاس چیئرمین نیب کی خواہش پر بلا یا گیا تھا۔