ہفتہ‬‮ ، 15 جون‬‮ 2024 

100 ارکان پارلیمنٹ انکم ٹیکس دیتے ہیں اور نہ ہی ایف بی آر میں رجسٹرڈ، تہلکہ خیز انکشافات

datetime 23  دسمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) 100؍ سے زائد ارکان پارلیمنٹ کوئی انکم ٹیکس دیتے ہیں اور نہ ہی ان کا نام ایف بی آر کے پاس درج ہے۔ 1170؍ میں سے 161؍ ارکان نے اپنی آمدنی پر کوئی ٹیکس دیا ہے اور نہ انہوں نے ٹیکس گوشوارہ جمع کرایا ہے۔ یہ ارکان پارلیمنٹ ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث ہیں جبکہ ان سب کے اثاثوں کی مجموعی مالیت 35؍ ارب

روپے ہے۔روزنامہ جنگ میں زاہد گشکوری کی شائع خبر کے مطابق  سرکاری ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ کچھ ارکان پارلیمنٹ ٹیکس حکام کے پاس رجسٹرڈ تک نہیں۔  دستیاب ریکارڈ کے مطابق، 103؍ ارکان پارلیمنٹ کے اثاثوں کی مجموعی مالیت 8؍ ارب روپے ہے لیکن یہ لوگ ٹیکس نہیں دیتے۔ 103ء میں سے 76؍ ارکان پارلیمنٹ بڑی سیاسی جماعتوں کے رکن ہیں، دو تو ایسے ہیں جو وزیراعظم عمران خان کی کابینہ کا حصہ ہیں۔ یہ ارکان فعال ٹیکس دہندگان کی فہرست میں موجود ہیں، چار ارکان پارلیمنٹ فعال ٹیکس دہندگان نہیں ہیں، انہوں نے دبئی، ناروے اور لندن میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران لاکھوں ڈالرز مالیت کی جائیدادیں خریدی ہیں۔ درجن بھر ارکان کا کاروبار ہے جس میں ان کی تعمیراتی کمپنیاں، پیٹرول پمپ وغیرہ شامل ہیں۔ مالی سال 2018ء کی ارکان پارلیمنٹ کی ٹیکس ڈائریکٹری میں 1170؍ میں سے 323؍ کا ٹیکس ریکارڈ شامل نہیں۔ 2018-19ء میں 847؍ ارکان نے مجموعی طور پر 1.6؍ ارب روپے کا

ٹیکس دیا۔ ڈائریکٹری میں 1008؍ ارکان کی ٹیکس معلومات شامل ہیں جبکہ 161؍ ارکان کی معلومات موجود نہیں جبکہ کچھ کے نام بھی شامل نہیں۔ حکومت کو تاحال ارکان پارلیمنٹ کی 2019-20ء اور 2020-21ء کی ٹیکس معلومات جاری کرنا ہے۔ یہ انکشافات ایک ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب ٹیکس حکام نے ٹیکس نیٹ میں اضافے کی مہم شروع

کر رکھی ہے جس میں شہریوں سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ پاکستان اور ملک سے باہر اپنے اثاثوں کی معلومات فراہم کریں۔ تین درجن کے قریب ارکان پارلیمنٹ میں سے ہر ایک کے اثاثوں کی مالیت تقریباً 100؍ ملین روپے ہے۔ 12؍ ارکان پارلیمنٹ ایسے ہیں جن میں سے ہر ایک کے اثاثہ جات کی مالیت 500؍ ملین روپے ہے لیکن یہ ارکان ٹیکس نہیں دیتے۔

ان ارکان پارلیمنٹ کا تعلق پی ٹی آئی، نون لیگ، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، جے ڈبلیو پی، بی اے پی، اے این پی، جماعت اسلامی، جے یو آئی ف، جے یو آئی ف نظریاتی، ایم ایم اے، پی کے میپ اور آزاد ارکان۔ 30؍ کے قریب خواتین ارکان پارلیمنٹ کے اثاثے ان کے شوہر کے ساتھ جڑے ہیں، یہ خواتین بھی فائلر نہیں ہیں، حتیٰ کہ ایف بی آر میں ان کا نام درج نہیں ہے۔

ٹیکس ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین سال کے دوران یہ ٹیکس ملنے کی صورت میں 800؍ ملین سے ایک ارب روپے تک کا ٹیکس جمع ہو سکتا تھا۔ قانون کے مطابق ٹیکس کی عدم ادائیگی اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ جمع نہ کرانا سیکشن 114 اور 116 کی خلاف ورزی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ایف بی آر نے بھی ان ارکان کی جانب اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔  ایف بی آر

سے کئی بار موقف کیلئے رابطہ کیا لیکن ادارے نے جواب نہیں دیا۔  ای میل، واٹس ایپ پیغامات ایف بی آر ترجمان کو بھیجے لیکن ان کا کہنا تھا کہ ہم رازداری کی شق کے پابند ہیں۔ ارکان پارلیمنٹ کی ٹیکس تفصیلات کی عدم دستیابی کے سوال پر ترجمان کا کہنا تھا کہ اس کی کوئی بھی وجہ ہو سکتی ہے، ہر رکن کے معاملے کو الگ الگ دیکھنا پڑے گا

جو ممکن نہیں۔ ایف بی آر نے آر ٹی آئی قوانین کے تحت دائر درخواستوں کے حوالے سے بھی کوئی جواب نہیں دیا۔ ٹیکس ماہر اشفاق تولہ کا کہنا تھا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس میں ایسے ارکان پارلیمنٹ کی سزا کا ذکر موجود ہے جو ایف بی آر میں رجسٹرڈ نہیں، ادارے کو ارکان کیخلاف کارروائی کرنا ہے، ایسے ارکان کو انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 111؍ کے تحت نوٹس پر رکھا جا سکتا ہے۔

موضوعات:



کالم



شرطوں کی نذر ہوتے بچے


شاہ محمد کی عمر صرف گیارہ سال تھی‘ وہ کراچی کے…

یونیورسٹیوں کی کیا ضرروت ہے؟

پورڈو (Purdue) امریکی ریاست انڈیانا کا چھوٹا سا قصبہ…

کھوپڑیوں کے مینار

1750ء تک فرانس میں صنعت کاروں‘ تاجروں اور بیوپاریوں…

سنگ دِل محبوب

بابر اعوان ملک کے نام ور وکیل‘ سیاست دان اور…

ہم بھی

پہلے دن بجلی بند ہو گئی‘ نیشنل گرڈ ٹرپ کر گیا…

صرف ایک زبان سے

میرے پاس چند دن قبل جرمنی سے ایک صاحب تشریف لائے‘…

آل مجاہد کالونی

یہ آج سے چھ سال پرانی بات ہے‘ میرے ایک دوست کسی…

ٹینگ ٹانگ

مجھے چند دن قبل کسی دوست نے لاہور کے ایک پاگل…

ایک نئی طرز کا فراڈ

عرفان صاحب میرے پرانے دوست ہیں‘ یہ کراچی میں…

فرح گوگی بھی لے لیں

میں آپ کو ایک مثال دیتا ہوں‘ فرض کریں آپ ایک بڑے…

آئوٹ آف دی باکس

کان پور بھارتی ریاست اترپردیش کا بڑا نڈسٹریل…