اتوار‬‮ ، 06 جولائی‬‮ 2025 

100 ارکان پارلیمنٹ انکم ٹیکس دیتے ہیں اور نہ ہی ایف بی آر میں رجسٹرڈ، تہلکہ خیز انکشافات

datetime 23  دسمبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) 100؍ سے زائد ارکان پارلیمنٹ کوئی انکم ٹیکس دیتے ہیں اور نہ ہی ان کا نام ایف بی آر کے پاس درج ہے۔ 1170؍ میں سے 161؍ ارکان نے اپنی آمدنی پر کوئی ٹیکس دیا ہے اور نہ انہوں نے ٹیکس گوشوارہ جمع کرایا ہے۔ یہ ارکان پارلیمنٹ ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی میں ملوث ہیں جبکہ ان سب کے اثاثوں کی مجموعی مالیت 35؍ ارب

روپے ہے۔روزنامہ جنگ میں زاہد گشکوری کی شائع خبر کے مطابق  سرکاری ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ کچھ ارکان پارلیمنٹ ٹیکس حکام کے پاس رجسٹرڈ تک نہیں۔  دستیاب ریکارڈ کے مطابق، 103؍ ارکان پارلیمنٹ کے اثاثوں کی مجموعی مالیت 8؍ ارب روپے ہے لیکن یہ لوگ ٹیکس نہیں دیتے۔ 103ء میں سے 76؍ ارکان پارلیمنٹ بڑی سیاسی جماعتوں کے رکن ہیں، دو تو ایسے ہیں جو وزیراعظم عمران خان کی کابینہ کا حصہ ہیں۔ یہ ارکان فعال ٹیکس دہندگان کی فہرست میں موجود ہیں، چار ارکان پارلیمنٹ فعال ٹیکس دہندگان نہیں ہیں، انہوں نے دبئی، ناروے اور لندن میں گزشتہ ایک دہائی کے دوران لاکھوں ڈالرز مالیت کی جائیدادیں خریدی ہیں۔ درجن بھر ارکان کا کاروبار ہے جس میں ان کی تعمیراتی کمپنیاں، پیٹرول پمپ وغیرہ شامل ہیں۔ مالی سال 2018ء کی ارکان پارلیمنٹ کی ٹیکس ڈائریکٹری میں 1170؍ میں سے 323؍ کا ٹیکس ریکارڈ شامل نہیں۔ 2018-19ء میں 847؍ ارکان نے مجموعی طور پر 1.6؍ ارب روپے کا

ٹیکس دیا۔ ڈائریکٹری میں 1008؍ ارکان کی ٹیکس معلومات شامل ہیں جبکہ 161؍ ارکان کی معلومات موجود نہیں جبکہ کچھ کے نام بھی شامل نہیں۔ حکومت کو تاحال ارکان پارلیمنٹ کی 2019-20ء اور 2020-21ء کی ٹیکس معلومات جاری کرنا ہے۔ یہ انکشافات ایک ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب ٹیکس حکام نے ٹیکس نیٹ میں اضافے کی مہم شروع

کر رکھی ہے جس میں شہریوں سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ پاکستان اور ملک سے باہر اپنے اثاثوں کی معلومات فراہم کریں۔ تین درجن کے قریب ارکان پارلیمنٹ میں سے ہر ایک کے اثاثوں کی مالیت تقریباً 100؍ ملین روپے ہے۔ 12؍ ارکان پارلیمنٹ ایسے ہیں جن میں سے ہر ایک کے اثاثہ جات کی مالیت 500؍ ملین روپے ہے لیکن یہ ارکان ٹیکس نہیں دیتے۔

ان ارکان پارلیمنٹ کا تعلق پی ٹی آئی، نون لیگ، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم، جے ڈبلیو پی، بی اے پی، اے این پی، جماعت اسلامی، جے یو آئی ف، جے یو آئی ف نظریاتی، ایم ایم اے، پی کے میپ اور آزاد ارکان۔ 30؍ کے قریب خواتین ارکان پارلیمنٹ کے اثاثے ان کے شوہر کے ساتھ جڑے ہیں، یہ خواتین بھی فائلر نہیں ہیں، حتیٰ کہ ایف بی آر میں ان کا نام درج نہیں ہے۔

ٹیکس ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین سال کے دوران یہ ٹیکس ملنے کی صورت میں 800؍ ملین سے ایک ارب روپے تک کا ٹیکس جمع ہو سکتا تھا۔ قانون کے مطابق ٹیکس کی عدم ادائیگی اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ جمع نہ کرانا سیکشن 114 اور 116 کی خلاف ورزی ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ایف بی آر نے بھی ان ارکان کی جانب اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہیں۔  ایف بی آر

سے کئی بار موقف کیلئے رابطہ کیا لیکن ادارے نے جواب نہیں دیا۔  ای میل، واٹس ایپ پیغامات ایف بی آر ترجمان کو بھیجے لیکن ان کا کہنا تھا کہ ہم رازداری کی شق کے پابند ہیں۔ ارکان پارلیمنٹ کی ٹیکس تفصیلات کی عدم دستیابی کے سوال پر ترجمان کا کہنا تھا کہ اس کی کوئی بھی وجہ ہو سکتی ہے، ہر رکن کے معاملے کو الگ الگ دیکھنا پڑے گا

جو ممکن نہیں۔ ایف بی آر نے آر ٹی آئی قوانین کے تحت دائر درخواستوں کے حوالے سے بھی کوئی جواب نہیں دیا۔ ٹیکس ماہر اشفاق تولہ کا کہنا تھا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس میں ایسے ارکان پارلیمنٹ کی سزا کا ذکر موجود ہے جو ایف بی آر میں رجسٹرڈ نہیں، ادارے کو ارکان کیخلاف کارروائی کرنا ہے، ایسے ارکان کو انکم ٹیکس آرڈیننس کے سیکشن 111؍ کے تحت نوٹس پر رکھا جا سکتا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)


دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…