اسلام آباد(این این آئی)تین سال تک اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج کے عہدے سے برطرفی کے اپنے کیس کی پیروی کرنے کے بعد شوکت عزیز صدیقی نے بالآخر وکالت شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے،شوکت عزیز صدیقی سپریم کورٹ، تمام ہائی کورٹس اور شریعت کورٹ میں اپنے مؤکلوں کے مقدمات کی پیروی کریں گے۔انہوں نے بتایا کہ میں پیر سے وکیل کی حیثیت سے اپنی
پریکٹس دوبارہ شروع کر رہا ہوں۔ہائی کورٹ کے معزول جج نے کہا کہ انہوں نے اپنے مؤکلوں کے بہت سے کیسز لیے ہیں اور ان کا مطالعہ شروع کر دیا ہے۔شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ جج بننے سے پہلے میں ایک کامیاب وکیل تھا اور مجھے خوشی ہے کہ میں اپنی پریکٹس دوبارہ شروع کر رہا ہوں۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) کی سفارش پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو متنازع تقریر کے معاملے پر انہیں ان کے عہدے سے برطرف کردیاتھا۔ایس جے سی ایک آئینی فورم ہے جو سپریم کورٹ کے ججوں کے طرز عمل کا جائزہ لیتا ہے اور پھر انہیں اعلیٰ عہدے سے ہٹانے کی سفارش کرتا ہے۔رواں سال 24 نومبر کو سپریم کورٹ نے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا بطور وکالت لائسنس بحال کر دیا اور اس لیے انہوں نے طویل وقفے کے بعد (آج) پیر سے وکالت شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔انہوں نے بتایا کہ مجھے بطور جج 7 سال سے زیادہ کا تجربہ ہے، بطور وکیل 23 سال اور سپریم کورٹ میں شکایت کنندہ کے طور پر تقریباً ساڑھے تین سال کا تجربہ ہے۔شوکت عزیز صدیقی وفاقی دارالحکومت میں اپنا دفتر بھی قائم کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں ایف الیون میں رہتا ہوں، اس لیے میں اپنے گھر کے قریب اپنا دفتر بنا رہا ہوں۔آئی ایچ سی کے جج بننے سے پہلے شوکت عزیز صدیقی راولپنڈی کے علاقے گوالمنڈی میں رہائش پذیر تھے۔خیال رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو اداروں کے خلاف متنازع تقریر کے معاملے پر عہدے سے ہٹانے کی سفارش کی تھی۔