لاہور(این این آئی ) وائس آف ٹریڈرز کے چیئرمین میاں کامران سیف نے کہا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں پاکستان کے بجلی کے شعبہ کے گردشی قرضوں میں139ارب روپے اضافہ ریکار ڈ کیا گیا ہے اس میں ماہانہ34.75ارب روپے اضافہ تشویشناک ہے انہوںنے کہا کہ گردشی قرضے بڑھنے کے باعث ملک میں فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ میں کمی کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے وقت18اگست2018کو توانائی کا گردشی قرض 1100 ارب روپے تھا جواب 2ہزار 419روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے ان خیالات کا اظہار انہوںنے وائس آف ٹریڈرز کے تاجروں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ کاشف شبیر نائب صدر وائس آف ٹریڈرز نے کہا کہ اکتوبر تک گردشی قرضوں کا حجم 2419ارب روپے ہوچکا تھا ۔ گردشی قرضے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کا باعث ،حکومت گردشی قرضوں کی ادائیگی کرے، انہوںنے بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بڑھتے ہوئے گردشی قرضے بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کا باعث اورملکی معیشت پر بوجھ ہیںیہی وجہ ہی کہ بجلی کی قیمتوں میں فی یونٹ ہوشربا اضافے ہورہے ہیں جب حکومت عوام اور صنعتی شعبہ سے بجلی بلوں میں ہر ماہ بجلی کی قیمتوں کے ساتھ ساتھ مختلف قسم کے اربوں روپے ٹیکس وصول کررہی جس میں نیلم جہلم ٹیکس بھی شامل ہے یہ پراجیکٹ مکمل ہوکر بجلی پیدا کررہا ہے لیکن اس کا ٹیکس آج تک عوام سے ناجائز طور پر وصول کیا جارہا ہے اس رقم کو گردشی قرضوں کی ادائیگی میں استعمال کیوں نہیں کررہی اور یہ رقم کہاں جارہی ہے۔بجلی کی لاگت میں اضافہ کیے بغیر گردشی قرضوں کا مسئلہ حل کیا جائے۔