اسلام آباد(نیوز ڈیسک) کھاد کمپنیوں نے فرٹیلائزر بوریوں پر سبسڈائز قیمتیں لکھنے سے انکار کر تے ہوئے کسانوں کو کھاد کی مد میں ریلیف دینے کے لیے جی ایس ٹی میں کمی کی تجویز پیش کر دی۔وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار غلام مرتضی جتوئی اور وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ سکندر حیات خان بوسن نے فاسفیٹ اور پوٹاش خاص طور پر ڈی اے پی (ڈایا مونیم فاسفیٹ) کھاد کے لیے 20 ارب روپے کی سبسڈی کے سلسلے میں اجلاس کی صدارت کی جس میں سبسڈی کی تقسیم کے بارے میں کسانوں کی کمیونٹی اور دیگر متعلقہ شراکت داروں کے ساتھ تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر کھاد کمپنیوں نے تجویز پیش کی کہ کھاد کی مد میں ڈائریکٹ سبسڈی دی جائے، اس سلسلے میں جی ایس ٹی میں کمی کی جائے۔ وزیر صنعت نے شرکا کو زراعانت کے اس پیکیج کے بارے میں بریف کیا جس سے پاکستان بھر کے کسانوں کو ریلیف ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں تک سبسڈی پہنچنے کو یقینی بنانے کے لیے میکنزم بنانا ہوگا، حکومت پاکستان نے فیڈرل بجٹ 2015-16 میں فاسفیٹ اور پوٹاس کھادکے لیے 20 ارب روپے کا زر اعانت (سبسڈی) دینے کا اعلان کیا ہے۔اجلاس کے دوران سبسڈی کے ٹھوس اس انتظام و انصرام پر اتفاق رائے کے لیے مختلف تجاویز کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا جس سے اس سبسڈی کو موثر اور اس کی تقسیم کو شفاف بنایا جا سکے۔ وفاقی وزیر نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ کھاد کی تمام کمپنیوں کو کھاد کی قیمتیں شفاف طریقے سے نمایاں طور پر مقرر کرنا چاہئیں اور تمام ڈیلرز کو کھاد کی نئی اور تازہ ترین قیمتوں والی فہرستیں فراہم کرنی چاہیئں جو ان فہرستوں کونمایاں طور پر آویزاں کریں۔مزید برآں قیمت میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کے بارے میں صوبائی حکومتوں اور نیشنل فرٹیلائزر ڈیولپمنٹ سینٹرز کو مطلع کیا جانا چاہیے۔ وفاقی وزیر نے زور دیا کہ کمپنیوں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ کھاد کے ڈیلرز زائد رقوم کی وصولی سے گریز کریں اور کسانوں سے کھاد کی زائد قیمتیں وصول کرنے والے ڈیلرز کے خلاف مناسب کارروائی کی جانی چاہیے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ وزارت صنعت و پیداوار اور وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کھاد کی مسلسل اور بروقت فراہمی کیلئے کھاد پیدا کرنے والے اداروں اور درآمد کنندگان کی بھرپور حوصلہ افزائی کریں گے۔ انہوں نے کسانوں کو رجسٹر کر کے ان تک سبسڈی پہنچانے کے براہ راست طویل مدتی میکنزم کے لیے کام کرنے والے تمام افراد اور اداروں کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ اس قسم کے تبادلہ خیال اور معاملے پر غوروغوض سے پاکستانی کسانوں کی کامیابی اور ان کی آزادی کی راہ ہموار ہوگی