کراچی(این این آئی)پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال نے کہاہے کہ آج اس دور میں لوگوں پر بھروسہ کیسے کیا جائے گا، اگر کسی قوم کو ختم کرنا ہے، تو اس کی امید ختم کردو، کسی کی شکل دیکھ کر ووٹ دو گے تو ایسا تو ہوگا، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، نسلہ ٹاور تو گرایا جا رہا ہے لیکن جن لوگوں نے اسکی اجازت دی ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی،
اگر ایس بی سی اے کو بم سے اڑا دیا جاتا تو پورے شہر سے غیر قانونی تعمیرات ختم ہو جاتی۔جمعہ کو احتساب عدالت میں پیشی کے بعدمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک میں آڈیو ویڈیو کی لیک کا دور چل رہا ہے۔ ہر گھنٹے نئے نئے انکشافات ہو رہے ہیں۔ یہ کسی عام آدمی یا کسی ٹی وی ایکٹر کی ویڈیو نہیں ہے۔ ملک کے اعلی ترین لوگوں کی ویڈیو آرہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ کیا ہمارے پاس کوئی ایسا سسٹم نہیں ہے کہ کسی کو غلط کام سے روک سکیں۔ ایسے عہدوں پر آنے سے پہلے چیک کیوں نہیں کیا جاتا۔ آج اس دور میں لوگوں پر بھروسہ کیسے کیا جائے گا۔ سابق چیف جسٹس کے حوالے سے کھلی گفتگو کیوں ہورہی ہے؟،انہوں نے کہاکہ ایسا کوئی عمل ہونا چائیے کہ کوئی غلط آدمی سسٹم کا حصہ نہیں بن سکے۔ عدالتوں میں عام آدمی کو انصاف نہیں مل رہا۔ دس سال میں دو سابق چیف جسٹس کے بارے میں خبریں چل رہی ہے۔ یہ عدلیہ کے حوالے سے کوئی اچھا عمل نہیں ہے۔پی ایس پی چیئرمین نے کہا کہ اگر کسی قوم کو ختم کرنا ہے، تو اس کی امید ختم کردو۔ لوگ اب ہر چیز کو نارمل لینے لگے ہیں۔ کردار کی کوئی اہمیت ہی نہیں ہے۔ اگر آدمی اچھا نہیں ہے تو وہ کوئی اچھا عہدیدار نہیں بن سکتا۔مصطفی کمال نے کہاکہ جب کسی لڑکی کی شادی کرنے جاتے ہیں تو لڑکے کے کردار کا معلوم کرتے ہیں۔
یہاں کروڑوں لوگوں کو جس کے حوالے کیا جاتا ہے، اس کا کوئی پتا نہیں کرتا۔ ہمارے لوگ لیڈروں کا کردار معلوم کئے بغیر ووٹ کیوں دے رہے ہیں؟انہوں نے کہا کہ گدھے پر ایک لاکھ کتابیں ڈال دوں گے تو وہ پی ایچ ڈی نہیں ہوجائے گا۔ کسی کی شکل دیکھ کر ووٹ دو گے تو ایسا تو ہوگا۔ میری پی ڈی ایم سے گزارش ہے کہ اگر آپ پیپلز
پارٹی کو ساتھ لا کر انقلاب لانا چاہتے ہیں تو پھر کچھ نہیں ہوسکتا۔انہوں نے کہاکہ اگر آپ کو لوگوں کی فکر ہے تو دیکھیں سندھ میں پیپلز پارٹی کے کیا کارنامے ہیں۔ پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ نسلہ ٹاور گرایا جا رہا ہے، لیکن جن لوگوں نے اس کی اجازت دی ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی جارہی۔ ان اداروں کا قصور ہے،
جنہوں نے ایسی تعمیرات کی اجازت دی۔پی ایس پی چیئرمین نے کہا کہ اگر ایس بی سی اے کو بم سے اڑا دیا جاتا تو پورے شہر سے غیر قانونی تعمیرات ختم ہو جاتیں۔ ایسے اقدامات سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوتے۔ 2010 کے بعد ماسٹر پلان ڈیپارٹمنٹ کو ایس بی سی اے کے ماتحت کردیا گیا۔ یہ تو وہی مثال ہوگئی چور کو چوکیدار بنادیا جائے۔مصطفی کمال نے کہا کہ ماسٹر پلان ڈیپارٹمنٹ تمام غیر قانونی عوامل کو روکتا تھا۔ جب تک اچھے لوگ اقتدار میں نہیں آئیں گے تو بہتری نہیں آسکتی۔