ماسکو(نیوزڈیسک )مچھر انسانوں میں مختلف بیماریوں کے پھیلا کا سبب بنتے ہیں۔ بالخصوص ملیریا کی وجہ سے دنیا بھر میں ہر سال لاکھوں افراد ہلاک ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح ڈینگی بخار بھی بڑی تعداد میں انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بنتا ہے۔ امراض کے پھیلا کا سبب ہونے کے علاوہ مچھر رات بھر انسانوں کو کاٹتے رہتے ہیں اور سونے نہیں دیتے۔ اس اذیت کا اندازہ کراچی کے پس ماندہ علاقوں کے باسیوں کو بہ خوبی ہے جنھیں بجلی کی عدم موجودگی اور مچھروں کی موجودگی رات بھر جاگتے رہنے پر مجبور کردیتی ہے۔مچھر ان ہی خصوصیات کی بنا پر ناپسندیدہ ٹھہرتا ہے، مگر آپ یہ جان کر حیران ہون گے کہ اس کیڑے سے محبت کرنے والے لوگ بھی موجود ہیں۔ وہ نہ صرف انھیں پسند کرتے ہیں بلکہ اپنی پسند کا اظہار مچھروں کے اعزاز میں باقاعدہ میلہ منعقد کرکے کرتے ہیں۔روس کے پہاڑی سلسلے کوہ اورال میں بریزنکی نامی ایک گاں آباد ہے۔مچھروں سے محبت، قصبے کی روایات میں شامل ہے۔ مچھروں سے اظہار الفت کے لیے یہاں ہر سال میلہ منعقد کیا جاتا ہے۔ تین روز تک جاری رہنے والے میلے کے دوران مختلف سرگرمیاں ہوتی ہیں۔ ان سرگرمیوں میں سب سے دل چسپ وہ مقابلہ ہے جس کے شرکا خود کو رضاکارانہ طور پر مچھروں کے لیے پیش کرتے ہیں کہ وہ آئیں اور انھیں کاٹیں۔ اس مقابلے میں صرف خواتین حصہ لیتی ہیں۔ مقابلے کے اختتام پر جس خاتون کے جسم پر مچھروں کے کاٹنے کے سب سے زیادہ نشان ہوں، وہ فاتح قرار پاتی ہے۔میلے کا انعقاد گاں کے باہر واقع گندے پانی کے تالاب کے کنارے ہوتا ہے۔ مقابلے میں حصہ لینے والی خواتین اور لڑکیاں مختصر لباس میں تالاب کے کنارے کھڑی ہوجاتی ہیں۔ مقابلے کے ججوں میں کئی ماہرین کے علاوہ ایک ڈاکٹر بھی شامل ہوتا ہے۔ بیس منٹ تک جاری رہنے والے مقابلے کے اختتام پر ماہرین کا پینل شرکا کے جسموں پر مچھر کے کاٹنے کے نشانات شمار کرتا ہے۔ جس خاتون کے جسم پر سب زیادہ نشانات ہوں، بہ الفاظ دیگر جس کا خون سب سے زیادہ مچھروں نے چوسا ہو، وہ فاتح قرار دے دی جاتی ہے۔ حالیہ میلے کے دوران یہ مقابلہ نٹالیہ پرومونوفا نامی لڑکی نے جیت لیا تھا جس کے جسم پر مچھروں کے کاٹنے کے سو سے زائد نشانات تھے۔اس منفرد میلے کی تاریخ پرانی نہیں۔ بریزنکی میں یہ میلہ تین برس سے منعقد کیا جارہا ہے۔ 17 سے 19 جولائی تک جاری رہنے والے میلے میں زندہ مچھر پکڑنے کے مقابلے بھی ہوتے ہیں۔ سب سے زیادہ زندہ مچھر پکڑنے والا یہ مقابلہ جیت جاتا ہے۔