ہفتہ‬‮ ، 30 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اچھے برے لوگ ہوتے ہیں بدقسمتی سے ہمارے پاس گندے لوگ ہیں،افسران دفاترمیں بیٹھ کر گدی گرم کرتے رہتے ہیں،چیف جسٹس گلزار احمد

datetime 26  ‬‮نومبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (آن لائن)چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد نے کہا ہے کہ آدھے کراچی پر قبضہ ہے، افسران صرف دفاترمیں بیٹھ کر گدی گرم کرتے رہتے ہیں، اچھے برے لوگ ہوتے ہیں بدقسمتی سے ہمارے پاس گندے لوگ ہیں۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سندھ میں زمینوں کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔

سماعت کے موقع پر سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو نے کیس سے متعلق پیش رفت رپورٹ عدالت میں پیش کی جس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دئے کہ آدھے کراچی پر قبضہ ہے، کراچی کے گرد و نواح میں جائیں دیکھیں سب غیر قانونی تعمیرات ہورہی ہیں،جائیں جو نام نہاد موٹر وے بنایا ہے وہاں سب قبضہ ہے ، ایئرپورٹ کے ساتھ بھی یہ زمینیں نظر نہیں آتیں ، غیرقانونی ہے؟ آپ حکم پر عمل درآمد کریں ورنہ توہین عدالت کا کیس چلے گا اور جیل جائیں گے ، آپ کا کام عملی نظر آنا چاہیے۔آپ ہمیں کہانیاں سنارہے ہیں، یہ لولی پاپ آپ کے افسران آپ کو دیتے ہوں گے ہمیں مت دیں۔آپ منشی یا بابو نہیں ہو۔جس پر سینئر ممبر نے کہا کہ ہم نوٹس لیتے ہیں، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ ہم نوٹس لیتے ہیں آپ نہیں، آپ روزانہ دس چٹھیاں لکھیں کچھ نہیں ہوتا یہ کام آپ کے افسران کا ہے۔یہ بھتہ لے رہے ہیں، اچھے برے لوگ ہوتے ہیں بدقسمتی سے ہمارے پاس گندے لوگ ہیں۔جسٹس قاضی امین نے ریمارکس دئے کہ کہ آپ مافیا کے ساتھ ملے ہوئے ہیں ؟ ان کا تحفظ کررہے ہیں ؟ آپ شکایت کیوں نہیں بھیجتے ؟ کیا مفادات ہیں آپ کے ؟۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پورے کراچی پر قبضہ ہے اور صرف نو کیسز رپورٹ ہیںسینئر ممبر نے کہا کہ ہم کوشش کررہے ہیں ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کررہے ہیں ،کورنگی میں قبضے کے خلاف کارروائی بھی شروع کررہے ہیں۔جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئے کہ ایک عمارت بتائیں جو بنی ہو انکروچمنٹ پر اور آپ نے گرائی ہو، اب تو آپ کہیں گے سپریم کورٹ کا حکم ہے لہذا زیادہ ریٹ ہوں گے، اب تو وہاں ریٹ بڑھ گئے ہوں گے آپ کے۔افسران صرف دفاترمیں بیٹھ کر گدی گرم کرتےرہتے ہیں،پندرہ پندرہ بیس بیس منزلہ عمارتیں سرکاری زمینوں پر بنی ہوئی ہیں،سپر ہائی وے،نیشنل ہائی وے،ملیر،یونیورسٹی روڈ پر عمارتیں بنی ہوئی ہیں، اس موقع پر سپریم کورٹ نیسرکاری زمینوں سے قبضہ ختم کرانے سے متعلق سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو کی رپورٹ مسترد کردی، عدالت نے ایک ماہ میں سرکاری زمین سے قبضہ ختم کراکے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

موضوعات:



کالم



ایک ہی بار


میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…