جمعرات‬‮ ، 11 ستمبر‬‮ 2025 

بھارت نے اسرائیلی طرز پر شہیدکشمیریوں کے جسد خاکی دور دراز مقامات پر دفنانا شروع کر دئیے ،اسرائیلی میڈیا کا دعویٰ

datetime 24  ‬‮نومبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

تل ابیب(آن لائن )بھارت نے اسرائیل کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی آزادی کے لیے جدوجہد کے دوران شہید ہونے والے کشمیریوں کے جسد خاکی لواحقین کے حوالے کرنے کے بجائے خود دور دراز مقامات پر دفنانا شروع کر دئیے ہیں۔بھارتی حکام کی جانب سے نام نہاد مقابلوں کی آڑ میں شہید ہونے والے کشمیریوں کی خود تدفین کی وجہ کورونا وائرس بتائی جا رہی ہے

تاہم مقبوضہ کشمیر کے عوام اس کی وجہ قابض بھارتی فوج کا خوف قرار دے رہے ہیں۔اسرائیلی جریدے ہاریٹز کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ کورونا کی وجہ سے نہیں بلکہ ایک حکمت عملی کے تحت کی جا رہا ہے کیونکہ اسرائیل بھی فلسطین میں ایسا ہی کر چکا ہے۔ اس کی واضح مثال چند ماہ قبل طویل علالت کے بعد رحلت فرمانے والے سینئر حریت رہنما سید علی شاہ گیلانی کی ہے جن کا جسد خاکی بھارتی فورسز نے ان کے اہلخانہ سے چھین کر رات کی تاریکی میں حیدرپورہ قبرستان میں تدفین کر دی۔ہاریٹز کے مطابق اپریل 2020 سے بھارتی حکومت نے کورونا کو جواز بنا کر مقبوضہ کشمیر میں شہید ہونے والے حریت پسندوں کے جسد خاکی ان کے لواحقین کے حوالے کرنے کا سلسلہ بند کر رکھا ہے اور قابض فورسز شہید ہونے والوں کی خود ہی کسی دور دراز مقام پر تدفین کر رہی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق 2020 میں 140 حریت پسندوں کی نامعلوم مقامات پر تدفین کی گئی جبکہ رواں برس اب تک 100 سے زائد کشمیریوں نامعلوم مقامات پر دفنائے جا چکے ہیں۔اس سے قبل قابض بھارتی فورسز کے ساتھ مقابلوں میں شہید ہونے والے کشمیریوں کے جسد خاکی ان کے اہلخانہ کے سپرد کیے جاتے تھے اور پھر شہداء� کی تدفین مقامی قبرستانوں میں کی جاتی تھی جس میں بڑی تعداد میں لوگ شرکت کرتے تھے۔ ایک بھارتی اخبار کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے پولیس ڈپارٹمنٹ کی جانب سے 2018 میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے حوالے سے بتایا گیا کہ بھارتی فورسز کے ہاتھوں شہید ہونے والوں کے قریبی رشتہ دار اور دوست شہیدوں کے جسد خاکی دیکھ کر حریت پسندی کی جانب مبذول ہو رہے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کے جسد خاکی لواحقین کے سپرد نہ کرنا اور ان کی نامعلوم مقام پر تدفین کا سلسلہ کئی سالوں سے جاری ہے تاہم بھارت کی جانب سے یہ سلسلہ حال ہی میں شروع ہوا ہے جس کے خلاف سوشل میڈیا پر ’’ریٹرن دی باڈیز ‘‘ مہم بھی جاری ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…