کابل (این این آئی)ریڈ کراس کے اعلیٰ عہدیداران نے کہا ہے کہ معاشی پابندیاں افغانستان کو بحران میں مبتلا کر رہی ہیں، انہوں نے ان حالات کو ’مشتعل‘ قرار دیا۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق افغانستان کے 6 روزہ دورے کے بعد جاری کردہ بیان میں ریڈ کراس کی انٹر نیشنل کمیونٹی کے ڈائریکٹر ڈومینک اسٹل ہارٹ کا کہنا تھا کہ میں ان حالات سے بے چین ہوں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ہڈیوں کی
طرح دبلے بچوں کی تصاویر دیکھیں جو باعث خوف ہے۔انہوںنے کہاکہ جب آپ قندھار کے بڑے ہسپتال میں اطفال وارڈ میں کھڑے ہوتے ہیں، تو آپ کو بھوکے بچوں کی خالی نگاہیں اور والدین کیافسردہ چہرے دیکھائی دیتے ہیں یہ حالات غضب ناک ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ حالات غضب ناک ہے کیونکہ شہری ان حالات میں پریشانی میں مبتلا ہیں۔اقوام متحدہ نے خبردار کیا کہ موسم سرما میں کم و بیش 2 کروڑ 20 لاکھ افغانی یا تقریباً نصف قوم شدید کھانے کا بحران کا سامنا کرنا پڑے گا، جس کی وجہ گلوبل وارمنگ اور معاشی بحران کے مشترکہ عوامل ہیں جو اگست میں طالبان کے قبضے کے بعد سامنے آئے ہیں۔افغانستان میں مالی بحران واشگٹن کی جانب سے کابل کے 10 ارب ڈالر کے اثاثے منجمد کرنے اور عالمی بینک سمیت بین الاقوامی مانیٹری فنڈز تک رسائی روکنے کے بعد سامنے آیا ہے۔اسٹل ہارٹ نے خبردار کیا کہ اقتصادی پابندیوں کا ’مطلب قابل میں برسر اقتدار افراد کو سزا دینا ہے نہ کہ افغانستان میں کروڑوں لوگوں اس کی بنیادی ضروریات سے محروم کردیا جائے۔انہوں نے کہا کہ عالمی برادری اس لیے منہ موڑ رہی ہے کیونکہ ملک انسانی پیدا کردہ تباہی کے دہانے پر ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ’ ینکاری کے شعبے میں پابندیاں معیشت کو بحران میں مبتلا کر رہی ہیں اور دو طرفہ امداد کو روک رہی ہے۔اسٹل ہارٹ نے نشاندہی کی کہ میونسپل کے ملازمین سمیت اساتذہ اور محکمہ صحت کے عملے کو مہینوں سے تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں۔انہوںنے کہاکہ ان کے پاس اشیا خورونوش خریدنے کے پیسے نہیں ہیں، ان کے بچے بھوکے ہیں اور خطرناک حد تک دبلی ہوکر کر ہلاک ہورہے ہیں۔طالبان حکام کے مطابق انہوں نے سرکاری ملازمین کو تنخواہیں دینا شروع کررہے ہیں تاہم اس میں وقت لگے گا۔اسٹل ہارٹ نے تنبیہ کی کہ غذائیت کی بڑھتی ہوئی قلت سے صورتحال سنگین سطح پر جارہی ہے۔انہوںنے کہاکہ یہ بدترین موسم سرما کے شروع ہونے سے قبل کھانے کا سنگین بحران ہے۔آئی سی آر سی نے خبردار کیا کہ ضروریات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے انسانی ہمدردی کی تنظیموں کی امداد کی اشد ضرورت ہے کیونکہ متعدد ممالک اور بینکز اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی سے خوف ذرہ ہیں۔اسٹل ہارٹ نے کہا کہ آئی سی آر سی غیر جانبدار انسانی خدمات تنظیموں سے مشترکہ انسانی سرگرمیوں کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آئی سی آر سی خود بھی افغانستان میں امداد کے اقدامات اٹھا رہا ہے’ یہ ہی ہر ایک کے مفاد میں بہتر ہے کہ انسانی ہمدری سے متعلق سرگرمیاں شروع کرتے ہوئے افغانستان کو نرمی سے چلایا جائے‘۔اسٹل ہارٹ نے کہا کہ دیگر ضروریات کے ہمراہ تنظیم نے 18 علاقائی اور صوبائی ہسپتالوں میں تعاون شروع کیا ہے اس میں تمام تر اخراجات شامل کیے جائیں گے جس میں آئندہ 6 ماہ کے لیے طبی آلات بھی شامل ہوں گے۔