ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

طالبان کا امریکی کانگریس سے اثاثوں کو غیر منجمد کرنے، پابندیاں اٹھانے کا مطالبہ

datetime 18  ‬‮نومبر‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(این این آئی)افغانستان کے طالبان حکمرانوں نے ایک مراسلے میں امریکی قانون سازوں پر زور دیا ہے کہ وہ اگست میں کابل پر قبضے کے بعد ان کے ملک کے اثاثوں کو غیر منجمد کرنے میں مدد کریں۔میڈیارپورٹس کے مطابق مراسلے میں طالبان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے افغانستان سے بڑے پیمانے پر پناہ گزینوں کے انخلا سے خبردار کیا۔

انہوں نے کہا کہ طالبان یہ درخواست اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کر رہے ہیں کہ مستقبل میں تعلقات کے دروازے کھلے رہیں، افغانستان کے مرکزی بینک کے اثاثے غیر منجمد کر دیے جائیں اور ہمارے بینکوں پر سے پابندیاں اٹھا لی جائیں۔جوبائیڈن انتظامیہ نے 15 اگست کو طالبان کے کابل پر کنٹرول کرنے اور نئی حکومت پر دیگر اقتصادی پابندیاں عائد کرنے کے فورا بعد افغان مرکزی بینک کے 9 ارب ڈالر سے زیادہ کے اثاثے منجمد کر دیے تھے۔عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے بھی تقریبا 1.2 ارب ڈالر کی امداد روک دی ہے جو انہیں رواں سال افغانستان کے لیے جاری کرنا تھی۔نائب وزیر خزانہ والی ایڈیمو نے حال ہی میں امریکی سینیٹ کی ایک کمیٹی کو بتایا تھا کہ انہیں کوئی ایسی صورتحال نظر نہیں آئی جہاں واشنگٹن طالبان کو افغان مرکزی بینک کے ذخائر تک رسائی کی اجازت دے۔انہوں نے دلیل دی تھی کہ یہ ضروری ہے کہ ہم طالبان کے خلاف اپنی پابندیاں برقرار رکھیں لیکن ساتھ ہی ساتھ افغان عوام تک جائز

انسانی امداد کے راستے تلاش کریں۔تاہم طالبان نے اپنے مراسلے میں امریکی قانون سازوں کو باور کرایا کہ اقتصادی پابندیوں سے تجارت اور کاروبار ہی نہیں بلکہ لاکھوں مایوس افغانوں کی انسانی امداد بھی تباہ ہورہی ہے۔وزیر خارجہ امیر خان متقی نے لکھا کہ ہمیں تشویش ہے کہ اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی تو افغان حکومت اور عوام کو مسائل کا سامنا

کرنا پڑے گا اور یہ خطے اور دنیا میں بڑے پیمانے پر نقل مکانی کا سبب بن جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ امریکی کانگریس کے اراکین اس سلسلے میں اچھی طرح سوچیں گے اور امریکی حکام پابندیوں اور غیر منصفانہ جانبدارانہ سلوک سے پیدا ہونے والے ہمارے لوگوں کے مسائل کو انصاف کی نظر سے دیکھیں گے۔انہوں نے قانون سازوں کو

یہ بھی مشورہ دیا کہ اس انسانی مسئلہ کو سطحی انداز میں نہ دیکھیں۔گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام نے خبردار کیا تھا کہ برسوں کے تنازعات، اور طویل خشک سالی،اس موسم سرما میں ملک کے تقریبا 4 کروڑ افراد میں سے نصف سے زیادہ غذائی قلت کے باعث مر سکتے ہیں۔خط میں امریکی کانگریس کو یہ بھی یقین دہانی کرائی گئی کہ کابل کے

طالبان حکمران اس مرتبہ مختلف طریقے سے کام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس میں گڈ گورننس، سیکیورٹی اور شفافیت کے لیے عملی اقدامات کیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغانستان سے خطے یا دنیا کو کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے اور مثبت تعاون کا راستہ ہموار کیا گیا ہے۔امیر خان متقی نے کہا کہ افغان عالمی برادری کے تحفظات کو سمجھتے ہیں لیکن یہ ضروری ہے کہ تمام فریقوں کے لیے اعتماد سازی کے لیے مثبت اقدامات کیے جائیں۔انہوں نے لکھا کہ پابندیوں کی فہرست میں شامل نہ کرنے سے افغانستان میں امریکی ساکھ کو مزید نقصان پہنچے گا۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…