لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی )این اے 133کے ضمنی انتخابات ، تحریک انصاف کو بڑادھچکا لگ گیا ،ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا راستہ صاف ، صفوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے این اے 133سے امیدوار جمشید اقبال چیمہ اور مسرت چیمہ کی اپیلوں کو ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا، جمشید اقبال چیمہ نے
ریٹرننگ افسر اور ٹربیونل کے فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر کر رکھی تھیں۔ جسٹس جواد حسن اور جسٹس مزمل اختر پر مشتمل بنچ نے درخواستوں پر سماعت کی۔ الیکشن کمیشن اور (ن) لیگ کی امیدوار شائستہ پرویز کے وکیل نے درخواستوں کی مخالفت کی اور قابل سماعت ہونے پر اعتراض کیا۔ عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تاثر نہ دیں کہ عدالتوں کی وجہ سے کیس میں تاخیر ہو رہی ہے، آپ دلائل دیں، ہم سن لیتے ہیں۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ ووٹر سرٹیفیکیٹ پر حلقہ کا نمبر نہیں لکھا ہوتا، میڈیا سے علم ہوا ہمارا تجویز کنندہ اس حلقے سے نہیں، الیکشن کمیشن کی ووٹر لسٹیں ناقص ہیں، ایک حلقہ کے ووٹوں کو دوسرے حلقہ میں شامل کر لیا گیا، علم ہونے پر ریٹرننگ افسر کو متبادل پیش کرنے کی اجازت مانگی، یہ درخواست مقررہ وقت سے پہلے دی تھی۔میرے تجویز کنندہ اور انکی فیملی کے بھی اس حلقہ میں ووٹ ہیں۔الیکشن کمیشن نے دانستہ حلقہ بندی میں غلطی کی،الیکشن کمیشن نے 3ہزار 24 ووٹوں کو این اے 133 میں شامل کر لیا، اس حلقہ کے ووٹوں کی تعداد آبادی سے زیادہ ہے۔وکیل کا کہنا تھا کہ ریٹرنگ افسر نے غیر قانونی انکے کاغذات نامزدگی مسترد کئے ۔الیکشن اپیلٹ ٹربیونل نے بھی اپیل مسترد کر دی ۔عدالت سے استدعا ہے کہ دونوں فیصلے کالعدم قرار ددئیے جائیں اور عدالت انکو ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے۔جسٹس جواد حسن کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے فیصلہ کرلیا جو بعد ازاں سناتے ہوئے جمشید اقبال چیمہ اور مسرت چیمہ کی اپیلوں کو مسترد کر دیاگیا ۔