اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے صحافی انصار عباسی نے کہا کہ اپنی خبر میں سابق چیف جج گلگت بلتستان کے حلف نامہ میں سے کچھ چیزیں کاٹی ہیں، سابق چیف جج رانا شمیم کے انکشافات پر کچھ سوالات ضرور بنتے ہیں لیکن یہ بہت سنجیدہ معاملہ ہے اس
کی تحقیقات کی جانی چاہئے، اگر چیزوں کو قالین کے نیچے دبایا گیا تو مسئلہ حل نہیں ہوگا۔پروگرام میں شریک مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ چیف جج کے انکشافات کی تحقیقات ہونی چاہئے،جسٹس ثاقب نثار عدلیہ کی تاریخ کا کوئی کمال کا نام نہیں ہے، ثاقب نثار نے اپنی بیٹی یا بیٹے کی شادی میں اربوں روپے خرچ کیے کوئی پوچھنے والا ہے، ہندوستان میں پتا ہی نہیں ہوتا کون ایٹمی سائنسدان ہے یہاں ایٹمی سائنسدان تاج پوشیاں کرواتے پھر رہے تھے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی علی نواز اعوان نے کہا کہ سابق چیف جج گلگت بلتستان نواز شریف کو سزا دینے والے بنچ کا حصہ نہیں تھے، اس کے بعد ان کے الزامات کی کوئی حیثیت نہیں رہ جاتی ہے، انکشافات کا مقصد 17تاریخ کو عدالت میں لگے کیس پر اثرانداز ہونا ہے، کیا عدالتوں میں نواز شریف اور شہباز شریف کے سوا کوئی مسئلہ نہیں ہے،عدالتیں نواز شریف سے منی ٹریل مانگ رہی تھیں وہ میڈیکل رپورٹس دکھاتے رہتے ہیں۔ علی نواز اعوان کا کہنا تھا کہ ن لیگ واحد جماعت ہے جو عدلیہ پر دباؤ ڈالتی آئی ہے، سابق جج ملک قیوم کے معاملہ میں سیف الرحمٰن اور شہباز شریف کا کردار سب کے سامنے ہے، جسٹس رفیق تارڑ نے ن لیگ کیلئے کیا کام کیا تھا کہ انہیں صدر پاکستان بنایا گیا، جسٹس سعید الزماں کو بھی گورنر سندھ بنا کر نوازا گیا۔