پیر‬‮ ، 22 دسمبر‬‮ 2025 

پاکستان آنے والے ارطغرل کے ترگت اور بامسی اب کیا کرنے والے ہیں؟تفصیلات سامنے آگئیں

datetime 15  ‬‮نومبر‬‮  2021 |

اسلام آباد (این این آئی)ترک ڈرامے دیریلیش ارطغرل جسے پاکستان ٹیلی ویژن (پی ٹی وی) پر ارطغرل غازی کے نام سے اردو میں ترجمہ کرکے پیش کیا جارہا ہے میں ترگت الپ اور بامسی کا کردار ادا کرنے والے اداکار حال ہی میں پاکستان آئے تھے۔ایک پاکستانی برانڈ کے ایمبیسڈر کے طور پر’’ترگت الپ‘‘ کا کردار ادا کرنے والے اداکار چنگیز جوشقون اور بامسی کا کردار ادا کرنے والے اداکار نورالدین سونمیر پاکستان آئے تھے اور سوشل میڈیا پر ان کی متعدد تصاویر بھی وائرل ہوئیں۔

اس موقع پر ڈان آئیکون کو بھی ان سے بات چیت کا موقع ملا جس میں انہوں نے متعدد موضوعات پر پر بات کی۔پاکستانی مداحوں کے جوش و خروش نے ان کو بھی بہت متاثر کیا اور ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان آکر بہت خوش ہیں۔ان سے پوچھا گیا کہ کیا ارطغرل سیریز کی مقبولیت سے قبل پاکستان کے بارے میں معلوم تھا؟اس پر چنگیز نے بتایاہم پاکستان اور ترکی کے بردارانہ تعلقات سے واقف تھے مگر جب یہ شو پاکستان می مقبول ہوا تو ہمیں یہاں کے بارے میں بہت کچھ جاننے کا موقع ملا۔نورالدین سونمیر نے وضاحت کی جب ارطغرل دنیا بھر میں کامیاب ہوا تو ہمیں متعدد ممالک کے بارے میں مداحوں سے معلوم ہوا۔ ہم اب جانتے ہیں کہ پاکستانیوں اور ترک عوام کے درمیان کافی کچھ ملتا جلتا ہے، ہمارے ایک جیسے اقدار ہیں، ہم گرم خون، جذباتی، آنکھوں سے بات کرنے والے ہیں اور مہمانوں کی تواضع پر یقین رکھتے ہیں۔اس موقع پر ان سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے سوچا تھا کہ ارطغرل دنیا بھر میں اتنا کامیاب ہوگا۔اس پر نورالدین سونمیر نے کہا ‘ہمیں پراجیکٹ پر یقین تھا، مگر یقیناً ہم یہ نہیں جانتے تھے کہ یہ اتنا کامیاب ہوگا، دیریلیش ارطغرل کو بہت زیادہ جوش و جذبے اور دل سے تیار کیا گیا، ہمیں اس کی کہانی پر حقیقی یقین تھا اور ہم نے اسے اپنے دل کے ایمان سے بیان کیا۔انہوں نے مزید کہا میرے خیال میں لوگوں نے ارطغرل کی کہانی پر اس لیے یقین نہیں کیا کیونکہ اس میں ایک جنگجو کی زندگی کے اصولوں پر توجہ مرکوز کی گئی تھی،اگر میں سربراہ ہوں اور آپ میرے قبیلے آئے اور دشمن آپ کو واپس مانگے تو آپ کا تحفظ میرا فرض ہے چاہے میں دشمن کے سامنے کمزور ہی کیوں نہ ہوں۔ میں سر نہیں جھکا سکتا کیونکہ میرا عقیدہ میری رہنمائی کرتا ہے اور میں حق کے بارے میں واضح رائے رکھتا ہوں، یہاں تک کہ جو لوگ اس کہانی میں جنگجو نہیں تھے وہ بھی پورے عزم کے ساتھ اسلامی اقدار پر عمل کرتے ہیں۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا مضبوط اسلامی عقائد اس سیریز کی کامیابی کی سب سے بڑی وجہ ہے؟چنگیز جوشقون نے اس سے اتفاق کرتے ہوئے کہا ‘ یہ ایسی کہانی ہے جو لوگوں کو روحانی سفر پر لے جاتی ہے اور ہاں مسلمان خاص طور پر اس سے جڑ جاتے ہیں، مگر میں اکثر ایسے مداحوں سے ملتا ہوں جو غیرمسلم ہیں۔ آج کے دور میں جب لوگ اپنی اقدار سے دور ہوچکے ہیں، وہ ارطغرل جیسی کہانی کی جانب کھیچتے ہیں، جس میں اخلاقی اصول اہم ہیں اور روایات کو برقرار رکھا گیا ہے، یہ ایسی کہانی ہے جو دل کو چھو لیتی ہے۔



کالم



تاحیات


قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…