لاہور( این این آئی)پاکستان کی 9 علاقائی ممالک کو برآمدات میں 31.56 فیصد اضافہ ہوا جبکہ ایک سال پہلے کے مقابلے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں درآمدات میں تقریباً 43 فیصد اضافہ ہوا ہے۔اعداد و شمار کے مطابق ان ممالک میں افغانستان، چین، بنگلہ دیش، سری لنکا، بھارت، ایران، نیپال، بھوٹان اور مالدیپ شامل ہیں۔مذکورہ ممالک کے لیے برآمدات 90 کروڑ 46 لاکھ ڈالر کی ایک
چھوٹی سی رقم ہے جو کہ مالی سال 22 کی پہلی سہ ماہی میں پاکستان کی 6 ارب ڈالر کی کل عالمی برآمدات کا صرف 13.5 فیصد ہے۔پاکستان کی برآمدات میں بھارت اور بنگلہ دیش کے بجائے چین سرفہرست ہے، پاکستان اپنی سرحدی تجارت نیپال، سری لنکا، بھوٹان، بنگلہ دیش اور مالدیپ کے ساتھ صرف سمندر کے راستے کرتا ہے۔دوسری جانب، ان ممالک سے درآمدات رواں سال جولائی تا ستمبر کے دوران 4ارب ڈالرتک پہنچ گئیں جو کہ گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں 42.6 فیصد زیادہ تھیں۔درآمدات کے نتیجے میں زیر جائزہ مدت کے دوران خطے کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ بڑھ گیا۔جولائی تا ستمبر مالی سال 22 میں چین کو پاکستان کی برآمدات میں مثبت اضافہ ہوا۔علاقائی برآمدات کا بڑا حصہ جو 59 فیصد بنتا ہے، چین کے پاس ہے جبکہ دیگر 8 ممالک کے لیے ہے۔چین کو پاکستان کی برآمدات مالی سال 21 کے 32 کروڑ 94 لاکھ ڈالر سے رواں سال کے پہلے تین مہینوں میں 69.7 فیصد بڑھ کر 50 کروڑ 59 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں۔برآمدات میں اضافہ کووڈ 19 کے بعد کے عرصے میں خاص طور پر چاول کی برآمدات میں نوٹ کیا گیا۔اس کے برعکس چین سے درآمدات 43.6 فیصد بڑھ کر 4 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 2 ارب ڈالر سے زائد تھیں۔97.1 فیصد درآمدات کا بڑا حصہ صرف چین سے آرہا ہے جبکہ بقیہ درآمدات دیگر 8 ممالک سے ہیں۔افغانستان کے لیے پاکستان کی برآمدات مالی سال 22 میں 39.17 فیصد منفی ہو کر 10 کروڑ 27 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں جو مالی سال 21 کی اسی مدت میں 20 کروڑ ڈالر سے زائد تھیں۔افغانستان کو برآمدات میں کمی کی بنیادی وجہ کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد کی غیر یقینی صورتحال اور اس کے بعد بینکنگ چینلز میں مسائل ہیں۔چند سال پہلے تک افغانستان امریکا کے بعد پاکستان کے لیے دوسرا بڑا برآمدی ملک تھا۔بھارت کو ملک کی برآمدات مالی سال 21 میں 10 لاکھ ڈالرسے رواں سال 90.4 فیصد کم ہوگئیں۔بھارت سے درآمدات گزشتہ سال کے مقابلے میں 4 کروڑ 99 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 14.9 فیصد کم ہوکر 4 کروڑ 25 لاکھ ڈالر ہوگئیں۔