بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

سرکلر ڈیٹ سے نمٹنے کیلئے عوام کا خون نچوڑنے کامنصوبہ تیار

datetime 3  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد ( سپیشل رپورٹ) نواز شریف حکومت نے پاورسیکٹر میں سرکلر ڈیٹ میں کمی کیلئے عوام کا خون نچوڑنے کا ایسا منصوبہ بنایا ہے جس کے تحت’ ایک سے لوٹ کردوسرے کودو‘کی پالیسی کے مطابق صارفین کو ان کے ناکردہ گناہوں کی سزا دی جائیگی۔ٹیرف میں 3 روپے فی یونٹ اضافہ کردیا گیا ہے تاہم وزارت پانی و بجلی کے ترجمان نے تردید کرتے ہو ئے کہا کہ بجلی صارفین پر اضافی بوجھ نہیں ڈالا۔ سرکلر ڈیٹ کا جائزہ جس پرکیپنگ پلان کے مطابق آئی ایم ایف نے رضا مندی ظاہر کی ہے جوکہ مالی سال 2015 میں 303.137ارب روپے ہے کو مالی سال 2018 تک 204.417ارب روپے تک نیچے لایا جائے گا جس کے لئے بجلی کے صارفین پر تمام سرکاری اور برقی طاقت کی نظام کی خامیاں جس میں قرضوں کی ادائیگی بھی شامل ہوگی اورجو کہ الیکٹرک پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے واجبات ہیں کا بوجھ بھی عوام پرڈال کر 5سے 7سالوں میں ادائیگی کی جائے گی۔اس کے علاوہ منصوبے کے تحت پاور ہولڈنگ کمپنی لمیٹڈ (PHCL) کا قرض بھی مالی سال 2018 تک335 ارب روپے سے کم کرکے 140 ارب روپے کی سطح پر لایا جائے گا۔ایک نقطہ نظر کے مطابق گردشی قرضے کو کم کرنے کے لئے‘ نیپرا کی جانب سے مقرر کئے گئے ٹیرف اورحکومت کی جانب سے جاری کردہ ٹیرف کے فرق کو کم کرکے بجلی کی پیداوار اورسپلائی کی مکمل قیمت صارفین سے وصول کی جائے گی۔اب تک یہ فرق کسی حد تک بجلی کے بلوں میں عائد کئے گئے سرچاجزکے ذریعے کم کیاگیاتھا۔ وزارت پانی وبجلی کے اعلیٰ حکام نے دی نیوز کو بتایا کہ صارفین کوحکومت اورسسٹم کی تمام خامیوں کی مد میں 200ارب روپے کی ادائیگی پر مجبور کرکے سزا دی جاچکی ہے علاوہ ازیں انہیں قرض کی ادائیگی کی مدمیں 40ارب روپے ادا کرنے پر بھی مجبور کیاجائے گا۔اب تک سسٹم کی خامیوں اورقرض کی ادائیگی کی مد میں بجلی کے ٹیرف میں 3روپے فی یونٹ اضافہ کیاجاچکا ہے۔سب سے بڑھ کرحکومت سرکلر ڈیٹ کو الیکٹرک پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نجکاری کے ذریعے مینج کرے گی۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ الیکٹرک پاور سسٹم کو ڈسٹری بیوشن کے دوران سالانہ 50ارب روپے کا نقصان ہورہاہے جو کہ 18.2فیصد بنتا ہے۔اس کے علاوہ سسٹم میں بلوں کی ریکوری کی ناکامی کے باعث130ارب روپےکا بڑا نقصان برقراررہتا ہے۔ذرائع کے مطابق سسٹم کے ذمےوصولیاں 628ارب روپے کی خطرناک سطح پر پہنچ چکے ہیںجس میں سے وفاقی اورصوبائی حکومتوں اوران سے منسلک اداروںکے ذمہ268ارب روپے واجب ادا ہیں۔تاہم جوائنٹ سیکرٹری پاور زرغم خان کے مطابق وصولیاں 567ارب روپے کی سطح پرہیں اور واجبات 281ارب روپے کے قریب رہتے ہیں۔ ان کاکہنا ہے کہ ریکوریاں 91.1تک بڑھ چکی ہیں لیکن ڈسٹری بیوشن لاسز کے باعث صورتحال میںکوئی بہتری ظاہر نہیں ہوتی اوریہ 18.2کی سطح پر برقرار رہتاہے۔سرکل ڈیٹ کیپنگ پلان کے مطابق نواز حکومت آئی ایم ایف کےساتھ معاہدے کے مطابق رواں مالی سال کے دوران سرکلر ڈیٹ کو 248.980ارب روپے کی سطح پر لائے گی یہ حقیقت جانتے ہوئے کہ رواں مالی سال کے د و ماہ گزرنے کے بعد سرکلر ڈیٹ 281ارب روپے کی سطح پر برقرار ہے۔منصوبے کے تحت حکومت سال 2016-17کے دوران سرکلر ڈیٹ کا حجم 218.113ارب روپے اورسال 2017-18کے دوران 204.417ارب روپے تک لانے کی پابند ہے۔منصوبے میں شامل ٹارگٹ کے حصول کیلئے حکومت نے حکمت عملی مرتب کرلی ہے جس کے تحت سال بہ سال سرکلر ڈیٹ کیش فلوز میں کمی کرکے جوکہ سال 2014-15میں 198.715ارب روپے تھے کو 2017-18تک 18.865ارب روپےکی سطح پر لایا جائے گا۔ منصوبے کے تحت پبلک سیکٹر پاور کمپنیوں کی وصولیوں میں مالی سال 2018کے اختتام تک 15فیصد اضافہ کیاجائے گا اورلاسز میں 1.5فیصد تک کمی کی جائیگی اوریہ مقاصد کارکردگی میں بہتر‘نجکاری اورنجی شعبے کی شراکت سے حاصل کئے جائیں گے۔حکومت ٹیرف کو ریشنلائز کرنے کیلئے اقدامات کرتی رہے گی جس میں قرض کی ادائیگی سمیت تمام لاگت شامل ہوگی اورحکومت بجٹ میں بلوچستان کے ٹیوب ویلوں‘فاٹا اورآزاد جموں وکشمیر کے صارفین کیلئے مناسب ترامیم کو بھی یقین بنائے گی۔ منصوبے کے مطابق حکومت کا مقصد معاشی طورپر خودکار پاور سیکٹر کا حصول ہے جو کہ معاشی ترقی کو سپورٹ کرے اورجس میں سرکلر ڈیٹ کا خاتمہ ہوجائے۔اوراس مقصد کیلئے حکومت ایسی حکمت عملی بنائے گی جس میں لاسز کو بتدریج کم کرکے کارکردگی کو بہتر بنانا اورصارفین سے وصولیوں میں اضافہ شامل ہے۔اس حکمت عملی کے تحت مالی سال 2015کے دوران وصولیوں میں 89سے 91فیصد بہتری آئی ہے جبکہ مالی سال 2014کے دورا ن وصولیوں کی شرح 87فیصد تک تھی۔ اس حکمت عملی کے تحت بجلی کی پیداوار‘ترسیل اورتقسیم ایکٹ1997 کے تحت سرچارجز عائد کئے گئے ہیں۔سرچارجز کو اس سطح پر رکھا جائے گا کہ جن سے سبسڈیز ریشنلائز ہوں اور بجلی کی پوری قیمت وصول ہوسکے اس طرح کہ مالی سال 2018تک سرکلر ڈیٹ میں اضافہ ختم جائے۔اس حکمت عملی کے تحت بنائے گئے نجکاری منصوبے کے مطابق زیادہ تر الیکٹرک پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیاں نجی شعبے کی مدد سے سرکلر ڈیٹ کو ختم کرنے میں مدد دیں گی۔ منصوبے میں یہ بھی بیان کیاگیا ہے کہ سرکلر ڈیٹ کب اورکیسے پیدا ہوا۔اس کے علاوہ سرکلر ڈیٹ کی وجہ بننے والے بڑے عوامل بھی منصوبے میں بیان کئے گئے ہیں۔مزید یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ سسٹم کی خامیوں کے علاوہ مقرر کئے گئے ٹیرف سے بجلی کی فراہمی کی مکمل قیمت وصول نہیں ہوتی تھی۔منصوبہ یہ بھی بتاتا ہے کہ ریگولیٹرز نے سروس کی قیمت کا تعین کرتے ہوئے لیٹ ادائیگی سرچارج پربھی کبھی غور نہیں کیا۔ یہ بات مد نظر رکھی جائے کہ جب نواز حکومت نے 2013میں اقتدار سنبھالا تو سرکلر ڈیٹ 503ارب روپے کی سطح پر تھا۔پاور سیکٹر کے ادارے معاشی تباہی کے دھانےپر پہنچ چکے تھے اورسارا سیکٹر معالیاتی بحران کی حدوں کو چھو رہاتھا۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے 480ارب روپے کی ادائیگی سے سرکلر ڈیٹ کو دور کیا۔تاہم اب سرکلر ڈیٹ کا حجم بڑھتے ہوئے جولائی 2014تک 244ارب روپے کی سطح پرپہنچ چکا تھا جس میں سالانہ 18ارب روپے کا اضافہ ہورہا ہے جو کہ مالی سال 2013تک 20ارب روپے تک تھا۔مالی سال 2015 میں نومبر 2014تک یہ حجم 321ارب روپے تک پہنچ چکاتھاجوکہ اس میں 15ارب روپے ماہانہ کا اضافہ ظاہر کررہاہے۔



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…