راولپنڈی (نیوزڈیسک) ہل فروٹ ریسرچ اسٹیشن مری کے زیر انتظام لگائے گئے نایاب پھل ایووکیڈو کے درختوں سے پھل کی پیداوار شروع ہو گئی ،باغباں حضرات پھلوں کی پیداوار میں اضافہ کر کے اپنی آمدن بڑھانے کے ساتھ ساتھ ملکی معیشت کی بہتری میں اپنا کردار احسن طریقے سے ادا کر سکتے ہیں ۔ہل فروٹ ریسرچ اسٹیشن مری کے اسسٹنٹ ہارٹیکلچرسٹ محمد ضیغم نوازنے کہا کہ پھلوں کی برآمدات نے نہ صرف پاکستان کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے بلکہ صنعتِ باغبانی کو ایک نئی جہت بھی دی ہے، محکمہ زراعت پنجاب کا شعبہ تحقیقات اعلی نسل کے پھلوں کی کامیاب پیداوار کو یقینی بنانے کے لیے ہمہ وقت مصرو ف عمل ہے ۔انہو ں نے بتایاکہ ہل فروٹ ریسرچ اسٹیشن کے زیر اہتمام تریٹ (چھرہ پانی ) کے مقام پر بیرون ملک سے درآمدہ نایاب قسم کے پھل ایووکیڈو کے 80پودے لگائے گئے ہیں جن میں سے 50پودے پیداواری صلاحیت کے حامل ہو چکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ایووکیڈو پھل غذائی اور طبی لحاظ سے بہت اہم ہے اور پاکستان کے مخصوص علاقوں میں اس کی کاشت ممکن ہے۔انہوں نے بتایاکہ ایووکیڈو کا پھل دل کے امراض کے لیے نہایت مفید ہے، پاکستان میں ایووکیڈو کی تین اقسام کیلی فورنیا، لانگ، سیلون بلیو اور مری سلیکشن کاشت کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ایووکیڈو کے پھل میں معدنیات، وٹامن، پروٹین اورچکنائی پائی جاتی ہے۔ اس کے پھل سے نکالا گیا تیل زیتون کے تیل سے مشابہت رکھتا ہے اور دل کے امراض کے لیے نہایت مفید ہے۔ ایووکیڈو کے ایک پودے سے 115 کلوگرام تک پیداوار حاصل کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ادارہ کی نرسری میں تیار کرد ہ پودے باغبانوں کو فراہم بھی کئے جا رہے ہیں۔