اسلام آباد(نیوزڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور ملک کےمعروف وکیل حامد خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین نے تحریک انصاف میں ہر فن مولا بننے کی کوشش کی لیکن بالآخرہرکام بگاڑدیا۔نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے حامد خان نے کہا کہ تحریک انصاف نے جوڈیشل کمیشن کیلئے غلط ٹی اوآرپر اتفاق کیا معروف صحافی عثمان منظورکی ایک رپورٹ کے مطابق جہانگیرترین نےدانستہ انہیں مذاکراتی ٹیم سے باہر رکھا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ پارٹی میٹنگز میں تحریک انصاف کےامورمیں جہانگیر ترین کےبڑھتےکردار پر اعتراض کرتے رہے ہیں لیکن کسی نے ان کی بات پر توجہ نہ دی اور اب جہانگیر ترین نے پارٹی کو تقریباً تباہ کردیا ہے ۔ حامد خان نے کہا’’ جہانگیر ترین سیاستدان تھے اور جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کے دوران انہوں نے ماہر قانون کا کردار بھی سنبھال لیا جس سے پارٹی کو شدید نقصان پہنچا کیونکہ کوئی شخص ہرفن مولا نہیں ہوسکتااور ہر کسی کو وہی کام کرنا چاہئے جو وہ کرسکتا ہے‘‘۔ انہوں نے مزید کہا ’’ تحریک انصاف میں بہترین قانونی ماہرموجود ہیں جن سےجوڈیشل کمیشن میں ٹیم کی تشکیل کیلئےکبھی مشاورت نہیں کی گئی۔ہمارے پاس جسٹس(ر) وجیہہ الدین ، شائق عثمانی، قاضی انور اور احمداویس ہیں جو قانونی معاملات میں مہارت رکھتے ہیں لیکن جہانگیر ترین نے پارٹی ہائی جیک کرلی اور مسٹر پیرزادہ کی سربراہی میں اپنی قانونی ٹیم تشکیل دی۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کی کارروائی کے دوران جہانگیر ترین معاملات چلا رہے تھے اور یہ بات صاف ظاہرتھی کہ تحریک انصاف اپنا موقف ثابت کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکے گی۔ انہوں نے کہا ’’ جب ہم اپنا کیس ہی پیش نہیں کرسکے تو اپنے حق میں فیصلے کی توقع کیسے کرسکتے ہیں‘‘۔ 2013ء کے انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کی غیر موافق رپورٹ نے جہاں تحریک انصاف کی ساکھ کو نقصان پہنچایاوہاں بعض پارٹی رہنمائوں کو بھی ان لوگوں کیخلاف غم و غصے کا شکار کر دیا ہے جو پارٹی میں حقیقتاًامورچلا رہے ہیں۔ حامد خان بھی ان میں سے ایک ہیں جن کی برداشت پارٹی کی تباہی دیکھ کر جواب دے گئی ہے۔حامد خان کا موقف تھا کہ کیس کا اہم پہلو اجاگر ہی نہیں کیا گیا جبکہ جہانگیر ترین کی چنی گئی تحریک انصاف کی قانونی ٹیم کمیشن کے روبرو بے کار تفصیلات پیش کرتی رہی اور نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ سینئر وکیل کا کہنا تھا ’’ اب ہم اس پوزیشن میں ہیں کہ کچھ بھی نہیں کہہ سکتے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ یہ بہت ہائی پروفائل کیس تھا اور اسے بڑی دانشمندی سے ڈیل کر نا چاہئے تھا لیکن جہانگیر ترین نےقانون دان کی ذمہ داریاں اپنے ہاتھ میں لیکر کیس تباہ کردیا۔ حامد خان کا کہنا تھا ’’ ایک ہائی پروفائل کیس اسحاق خاکوانی کے سپرد کردیاگیا جوکچھ نہیں جانتےتھے‘‘۔انکاموقف تھا کہ پارٹی میں ہر کسی کو ایک ذمہ داری دی جاتی ہے اور جب کوئی جماعت میں تمام امورسنبھال لے تو وہی حال ہوتا ہے جو تحریک انصاف کا جوڈیشل کمیشن میں ہوا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا جہانگیر ترین نے جان بوجھ کر یہ سب کیا یا وہ اس سب کے انجام سے بےخبر تھےتو حامد خان نے جواب دیا کہ ہر کسی کو اپنا کام کرنا چاہئے لیکن انہوں نے تمام امور اپنے ہاتھ میں لے لئے اورایسی قانونی ٹیم چنی جو جوڈیشل کمیشن کے سامنے ایک ہائی پروفائل کیس پیش نہ کرسکی۔ حامد خان نے کہا کہ جہانگیر ترین نے عمران خان کو مذاکراتی ٹیم سے دو ر رکھنے کی پوری کوشش کی جبکہ ان کا کہنا یہ تھا کہ کمیشن کا پہلاٹی او آر کافی تھا لیکن پارٹی میں ان کی بات نقار خانے میں طوطی کی آواز تھی۔