لاہور( این این آئی)پاکستان ٹیکس فورم کے چیئرمین ذوالفقار خان نے کہا ہے کہ اگر وزیر اعظم عمران خان عوام کو حقیقی ریلیف اور ملککو غیر ملکی قرضوں کے چنگل سے چھٹکارا دلانا چاہتے ہیںتو فوری طو رپر موجود ہ ٹیکس نظام کوتبدیل کیا جائے،مختلف مدوںمیں40سے زائد ٹیکسز کے باوجود ٹیکس مشینری کے لئے50 کھرب اکھٹے کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہوتا ہے
جبکہ اس ہدف سے 3 گنا زیادہ ٹیکس کرپشن،چوری،منی لانڈرنگ،رشوت اوردیگرچور راستوںکی صورت میں حکومتی خزانے کی بجائے لوگوں کی جیبوں میں چلا جاتا ہے۔اپنے دفتر میں ملاقات کیلئے آنے والے ٹیکس کنسلٹنس کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے ذوالفقارخان نے کہاکہ پندرہ سال کی ریسرچ پر مبنی رپورٹ شائع کر چکا ہوں لیکن بد قسمتی سے یہاں پر مشاورت اورایسی رپورٹس سے استفادہ کرنے کا قطعی کوئی رواج نہیںہے ۔انہوںنے کہا کہ ٹیکسز کے ہدف 50 کھرب کا 85 فیصد ودہولڈنگ کی صورت میں عام اور غریبوں سے وصول کیا جاتا ہے اوراس کا 10 فیصد بھی عوام کی بھلائی کے لیے استعمال نہیں ہوتا۔انہوں نے کہاکہ اشرافیہ ٹیکس بچانے لیے ،کالا دھن چھپانے اور اسے ملک سے باہر لے جانے کیلئے اپنی طاقت کااستعمال کرتے ہیں جس کی سزا آج پوری قوم بھگت رہی ہے ۔انہوںنے کہاکہ ریسرچ کی بنیاد پر تجویز ہے کہ اگر آج بھی حکومت ملک سے تمام ٹیکسز کا خاتمہ کر کے صرف 20 فیصد پرچیز ٹیکس عائد کر دے تو 112 کھرب روپے اکٹھے کئے جا سکتے ہیںجبکہ ملک کی ضرورت 80کھرب روپے ہے،اضافی ٹیکسز کے خاتمے سے مہنگائی خودبخود 50 فیصد کم ہو جائے گی،پاکستانی ہی نہیں غیر ملکی سرمایہ کار بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کو اولین ترجیح دیں گے اوروزیراعظم پاکستان کا ریاست مدینہ کا خواب بھی شرمندہ تعبیر ہو گا۔اس اقدام سے عدالتوں میں زیر التواء ٹیکسز کے لاکھوں کیسز بھی ختم ہو جائیں گے اورکسی کو اپنے اثاثے چھپانے کی ضرورت بھی نہیں ہو گی۔