اسلام آباد(نیوز ڈیسک) جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین صدیقی کا کہنا ہے کہ کچھ لوگ پاکستان تحریک انصاف کو سیاسی اور اندرونی طور پر نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔بنی گالہ میں عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین صدیقی کا کہنا تھا کہ عمران خان سے اچھے ماحول میں بات چیت ہوئی جس میں پارٹی الیکشن ٹریبونل اور جوڈیشل کمیشن کے فیصلے سمیت پنجاب اور سندھ کے بلدیاتی انتخابات پر بھی بات چیت ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی چیرمین عمران خان پر واضح کر دیا کہ الیکشن ٹریبونل نے جو فیصلہ دیا تھا اس پر آج بھی قائم ہیں کیونکہ اس میں تبدیلی سے نہ صرف ٹریبونل بلکہ پارٹی کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچے گا، الیکشن ٹریبونل کے فیصلے سے متعلق عمران خان سے مزید بات کرنے کی ضرورت ہے اور 2 اگست کو ہونے والے اجلاس میں اپنی تجاویز پیش کریں گے۔ان کا کہنا تھا الیکشن ٹریبونل کو فعال کردار ادا کرنے کے معاملے پر عمران خان سے اتفاق ہو گیا ہے، پارٹی کے الیکشن کمیشن میں بہتری کی ضرورت ہے، اوور سیز پاکستانیوں کے حوالے سے آنے والے الیکشن میں بھی بہتری کی ضرورت ہے۔ عمران خان سے اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ پارٹی کے الیکٹورل ممبران کی فہرستیں 2 ماہ میں تیار کروا کے جلد از جلد انٹرا پارٹی الیکشن کروائے جائیں گے، انٹرا پارٹی الیکشن براہ راست بنیادوں پر کروانے پر بھی اتفاق ہوا۔جسٹس ریٹائر وجیہہ الدین کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ اس بات کو کوشش کر رہے ہیں کہ تحریک انصاف کو سیاسی اور اندرونی طور پر نقصان پہنچایا جائے اور پارٹی کے نظریاتی لوگوں کو سائڈ لائن کر دیا جائے لیکن عمران خان پر واضح کر دیا ہے کہ ہم پارٹی کے قبضہ گروپ کے ساتھ نہیں بلکہ نظریاتی لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں، پارٹی کو نقصان پہنچا تو عمران خان اور نظریاتی لوگوں کے ساتھ ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ پارٹی کی انتظامیہ کی طرف سے 2013 میں کہا گیا کہ ٹریبونل کو معطل کر دیا گیا ہے اور آپ کام نہ کریں لیکن ہم نے اس کے باوجود اپنا کام جاری رکھا اور ہم نے پارٹی الیکشن کے حوالے سے اپنا فیصلہ سنا دیا لیکن جب ہم نے یہ محسوس کیا کہ اپنا کام کر چکے اب فیصلوں پر عمل درآمد کروانا ہمارے ہاتھ میں نہیں تو اس کے بعد ہم نے کام روک دیا۔ عمران خان سے گلے شکوے نہیں بلکہ سوچ کا فرق تھا، ہمارا فیصلہ آئینی اور قانونی جب کہ عمران خان اس فیصلے کو سیاسی اور انتظامی اعتبار سے لے رہے تھے۔ جوڈیشل کمیشن کے حوالے سے جسٹس ریٹائرڈ وجیہہ الدین کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن نے جو تجاویز پیش کی ہیں ان میں کچھ سقم ہیں، ان تجاویز کو مزید بہتر طریقے سے پیش کیا جا سکتا تھا۔حامد خان کا کہنا تھا کہ میں نے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لئے ہم سے کسی قسم کا مشورہ نہیں کیا گیا اور جن لوگوں سے اس حوالے سے رائے لی گئی وہ اس کے اہل نہیں تھے جس کی وجہ سے پارٹی کو آج اس صورت حال کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کا کہنا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کے معاملے پر ہم نے، پارٹی نے اور عمران خان نے یہ سبق سیکھا ہے کہ آئندہ کسی بھی معاملے سے اس سے متعلق ماہرین سے رائے لی جائے۔