واشنگٹن(این این آئی)کووڈ 19 کا شکار ہونے والی خواتین 10 ماہ تک اپنے دودھ کے ذریعے وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز بچوں تک منتقل کرتی رہتی ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔مائونٹ سینائی ہاسپٹل کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ماں کی جانب سے بچے کو دودھ پلانا انہیں بیماری سے بچانے میں
مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔محققین کا ماننا ہے کہ بیماری سے بننے والی اینٹی باڈیز ماں کے دودھ کے ذریعے بچے میں منتقل ہوکر انہیں تحفظ فراہم کرتی ہے۔انہوں نے بتایا کہ یہ جاننا ضروری تھا کہ ماں کے دودھ میں اینٹی باڈیز ہوتی ہیں یا نہیں، بیماری کے بعد کتنے عرصے تک تحفظ ملتا ہے۔ماں کے دودھ میں موجود اینٹی باڈیز خون اور ویکسینیشن سے متحرک ہونے والی آئی جی جی اینٹی باڈیز سے کسی حد تک مختل ہوتی ہیں۔یہ اینٹی باڈیز بچوں کے نظام تنفس اور آنتوں میں رہ کر وائرسز اور بیکٹریا کو جسم میں داخل ہونے سے روکتی ہیں۔اس سے پہلے بھی محققین نے ماں کے دودھ میں کورونا وائرس کے خلاف مزاحمت کرنے والی اینٹی باڈیز کو دریافت کیا تھا مگر یہ واضح نہیں تھا کہ وہ وائرس کو ناکارہ بناسکتی ہیں یاا نہیں یا بیماری کے کتنے عرصے بعد تک خواتی کا جسم یہ اینٹی باڈیز تیار کرتا ہے۔اس کی جانچ پڑتال کے لیے محققین نے 75 خواتین کے دودھ کے نمونوں کو اکٹھا کیا جو کووڈ 19 کو شکست دے چکی تھیں۔انہوں نے دریافت کیا کہ 88 فیصد میں آئی جی اے اینٹی باڈیز موجود تھیں اور زیادہ تر کورونا وائرس کو ناکارہ بنانے کی صلاحیت بھی رکھتی تھیں۔مزید تحقیق سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ خواتین میں یہ اینٹی باڈیز بننے کا عمل 10 ماہ تک جاری رہتا ہے۔محققین نے بتایا کہ اگر خواتین بریسٹ فیڈنگ کا سلسلہ جاری رکھے تو وہ بچے میں یہ اینٹی باڈیز اس ذریعے سے منتقل کرسکتی ہیں۔محققین نے ایک الگ تحقیق میں بچوں کو دودھ پلانے والی ایسی خواتین کو شامل کیا تھا جن کی فائزر، موڈرنا یا جانسن اینڈ جانسن ویکسینز سے ویکسینیشن ہوچکی تھی۔موڈرنا ویکسین استعمال کرنے والی تمام جبکہ فائزر ویکسین استعمال کرنے والی 87 فیصد خواتین کے دودھ میں کورونا وائرس سے متعلق آئی جی جی اینٹی باڈیز موجود تھیں جبکہ جانسن اینڈ جانسن استعمال کرنے والی 38 فیصد خواتین میں ان اینٹی باڈیز کو دیکھا گیا۔اب تحقیقی ٹیم کی جانب سے ایسٹرا زینیکا ویکسین سے ماں کے دودھ سے ہونے والے اینٹی باڈی ردعمل کی تحقیق کی جارہی ہے۔