کراچی (نیوزڈیسک) ایف آئی اے کے انسداد انسانی اسمگلنگ سیل کی رپورٹ اور اعداد و شمار نےانکشاف کیا ہے کہ ملک میں ہزاروں گروہوں نے بیرون ممالک جاکر جلد ارب پتی بننے کے لالچ میں مبتلا افرادسے گزشتہ ایک برس کے دوران 14 کھرب 40 ارب روپئے لوٹ لئے،معروف صحافی اعظم علی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیاہے کہ ایف آئی اے تفتیشی افسران نے بتایا کہ ملک بھر میں ماہانہ تین لاکھ افراد شکار ہوتے ہیں جن سے پانچ سے آٹھ لاکھ روپئے فی کس لئے جاتے ہیںجرائم پیشہ گروہوں کے ہاتھوں شکار ہونے والواں میں بے روزگار فنی کاریگر، طالب علم ودیگر ہوتے ہیں، جبکہ ایف آئی اے کے قوانین میں ترمیم و بہتری کا کام گزشتہ کئی دہایوں سے نہیں ہوا ملک کے بڑے شہروں میں سینکڑوں ایسے کنسلٹنسی دفاتر ہیں جو بظاہر لوگوں نے کو مشورے دینے کا اعلان کرتے ہیں مگر ان میںکام کرنے والے کئی افراد نے برطانیہ، عرب ممالک ، جاپان ، امریکا ، چین سمیت کئی ممالک کے سیل فون کے نمبر ز حاصل کئے ہوئے ہیں جو معلومات کرنے والے افراد کو پاکستان میں ہی موجو رہ کر یقین دلاتے ہیں کہ انہیں ویزہ اور نوکری سمیت رہائش بھی فراہم کی جائے گی اس دوران جعلساز بیرون ممالک کا ایک اور نمبر فراہم کردیتا ہے تاکہ معلومات کرنے والے شخص کا یقین پکا ہوجائے۔ ایف ائی اے کے تفتیشی افسران نے بتایا کہ جعلسازوں کا دوسری طرح کے گروہ لوگوں میں اعتماد پیدا کرکے 80 لاکھ یا ایک کروڑ روپئے لوٹ کر روپوش ہوجاتا ہے اسے پکڑنا تقریبا ناممکن ہے ۔ افسران کا کہنا تھا کہ ان کے پاس ٹھوس شواہد موجود ہونے کے باوجود جب تک کوئی تحریری شکائت لے کر نہ آئے وہ کارروائی نہیں کرسکتے ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے ٹیم نے ایک پروموٹر کے دفتر سے 42 ہزار فائیلیں قبضے میں لی تھیں جس نے ناقابل واپسی فیس کی مد میں 98 کروڑ روپئے اینٹھے تھے