اسلام آباد(نیوزڈیسک)وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ انتخابی اصلاحات کی ذیلی کمیٹی نے 80 فیصد کام مکمل کر لیا ہے ، مزید ایک ماہ میں حتمی رپورٹ ذیلی کمیٹی مین کمیٹی کو بھیج دے گی ،اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ سے متعلق کام شروع کر دیا گیا ہے ، 6 انتخابی قوانین میں مختلف ترامیم پر اتفاق ہو چکا ہے ۔ منگل کو وفاقی وزیر اور انتخابی اصلاحات کی سب کمیٹی کے چیئرمین زاہد حامد کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کمیٹی کو مختلف سٹیک ہولڈرز کی جانب سے تجاویز موصول ہوئیں، 25 جولائی 2014 ءسے اب تک انتخابی اصلاحات کی مین کمیٹی کے 13 اجلاس ہو چکے ہیں جب کہ ذیلی کمیٹی کے 23 اجلاس ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کی سب کمیٹی نے اپنی 80 فیصد کام مکمل کر لیا ہے سب کمیٹی میں کوئی ممبر جا سکتا ہے ہم نے فاٹا اور سینیٹ سے بھی لوگوں کو بلایا ہے ۔ کمیٹی کے اندر 12 سینیٹر جبکہ 20 ممبران قومی اسمبلی ہیں سب کی مشاورت سے 13 آئینی ترامیم پر اتفاق ہوا ہے، 6 انتخابی قوانین میں مختلف ترامیم پر اتفاق ہو چکا ہے ۔ انتخابات سے متعلق 6 قوانین پر سفارشات کو خاصی حد تک حتمی شکل دی جا چکی ہے ۔ ہم 6 انتخابی قوانین کو یکجا کر رہے ہیں سب کمیٹی نے اپنی چوتھی رپورٹ مین کمیٹی کو پیش کی ہے ۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بھی اوورسیز پاکستانی کے ووٹ کے طریقہ کار پر دو اراکین کے نام مانگے تھے جس پر ہم نے اپوزیشن کی طرف سے تحریک انصاف کے عارف علوی اور حکومت کی جانب سے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کے نام لئے ہیں ۔ اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کے طریقہ کار پر کام شروع ہو گیا ہے اور اس حوالے سے بھی جلد رپورٹ مل جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ ذیلی کمیٹی نے جن ترامیم پر اتفاق کیا ہے ہم نے اس پر ساتھ ساتھ ڈرافٹنگ کا کام بھی شروع کر دیا ہے تاکہ وقت کا ضیاع نہ ہو انکوائری کمیشن کی رپورٹ بھی سب کمیٹی کو دیدی ہے ۔ اس رپورٹ میں جن کوتاہیوں کی نشاندہی کی گئی ہے کمیٹی ان کا بھی جائزہ لے لیکن ابھی تک کوئی چیز بھی سامنے نہیں آئی جو کمیٹی کی نظر سے نہ گزری ہو کمیٹی پہلے ہی کئی چیزوں پر کام کر رہی ہے ہماری کوشش ہے کہ کسی معاملے کو نظر انداز نہ ہونے دیا جائے ۔ انہوں نے بتایا کہ سب کمیٹی میں کئی چیزیں ایسی بھی ہیں جن پر اتفاق نہیں ہوا جس میں سینیٹ کے انتخابات کے حوالے سے ہیں کہ انتخابات براہ راست ہونے چاہئیں یا نہیں ۔ جن آئینی معاملات پر اتفاق نہیں ہوا ہم ان کی ایک فہرست بنا کر ممبران کو دینگے اس کے بعد وہ اپنی قیادت کے ساتھ مشاورت کر کے واپس کمیٹی میں آئیں گے ۔ سب کمیٹی نے ایک ماہ کا وقت لیا ہے وہ اپنا کام ایک ماہ میں مکمل کر لے گی تحریک انصاف مین کمیٹی اور ذیلی کمیٹی اپنا کردار ادا کر رہی ہے انہوں نے کہا کہ جو معاملات سب کمیٹی میں حل نہیں ہونگے ان معاملات پر اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے مین کمیٹی کام کریگی۔ اس موقع پر سب کمیٹی کے چیئرمین وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ کمیٹی کے اندر جدید ٹیکنالوجی کو انتخابات میں استعمال کرنے کے حوالے سے بات کی گئی ہے الیکٹرانک ووٹنگ مشین صرف تین ممالک استعمال کر رہے ہیں ہم بھی چاہتے ہیں کہ الیکٹرانک ووٹ کا صحیح طریقے سے استعمال کریں اور بائیو میٹرک کیلئے نادرا کا ڈیٹا استعمال کیا جائے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے تجرباتی طور پر ہری پور میں این اے 90 میں ضمنی انتخابات کے دوران 50 پولنگ اسٹیشنوں پرالیکٹرانک ووٹنگ مشین استعمال کرنے کافیصلہ کیا ہے ۔