لاہور(نیوزڈیسک) صوبائی وزیرقانون رانا ثنااللہ خان نے کہاہے کہ ماضی میں کسی بھی بڑے ادارے کے سربراہ کی سیاست میں آنے کی کوشش کامیاب نہیں ہو سکی اس لئے میری نظر میں چیف جسٹس ریٹائرڈ افتخار محمد چوہدری کا سیاست میں آنامناسب نہیں،پنجاب حکومت نے نہیں بلکہ الیکشن کمیشن نے سیلاب کی صورتحال کے باعث بلدیاتی انتخابات کے انعقادکی تاریخ آگے بڑھانے کیلئے عدالت میں درخواست دائر کی ہے عدالت کا جس طرح کا بھی فیصلہ آئے پنجاب حکومت 20ستمبر کو انتخابات کرانے کیلئے تیار ہے ،دھرنے کے دنوںمیں چوہدری برادران نے طاہرالقادری اور شیخ رشید نے پی ٹی آئی کے ٹاﺅٹ کاکردار اداکیا اور سب کا کردار واضح ہے ۔ اپنی رہائشگاہ پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کی درخواست پر آج بدھ کوسماعت ہے اور شنید ہے کہ سیلاب کی صورتحال کے باعث الیکشن کمیشن کی طرف سے بلدیاتی انتخابات 20ستمبر کی بجائے نومبر میں کرانے کی بات کی جا سکتی ہے البتہ سپریم کورٹ اس درخواست کو تسلیم کرے یا نہ کرے پنجاب حکومت ستمبر میںبلدیاتی انتخابات کے انعقاد کےلئے تیار ہے ۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ میں دو مرحلوں میں بلدیاتی انتخابات کی بھی درخواست دائر کی ہوئی ہے ۔ انہوںنے جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان معاہدے کی پاسداری نہیں کر رہے اور رپورٹ کو تسلیم نہ کر کے اس کی خلاف ورزی کی جارہی ہے ۔ انہوںنے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ جو لوگ دھرنوںکے پیچھے تھے سب کو ان کے بارے میں معلوم ہے ۔ اس میں ریٹائرڈ اسٹیبلشمنٹ کے لوگ شامل تھے جبکہ دھرنے کے دنوںمیں چوہدری برادران نے طاہر القادری اور شیخ رشید نے پی ٹی آئی کے ٹاﺅٹ کا کردار ادا کیا ۔ جہاں تک انہیں سزا کا تعلق ہے تو عوام نے انہیں مستردکر کے ان کا منہ کالا کیا ہے اور اس سے بڑی سزا اور کیا ہو سکتی ہے اور آئندہ انتخابات میں بھی عوام اسٹیبلشمنٹ کے کندھوں پر بیٹھ کر ملک کونقصان پہنچانے اور جمہوریت کے خلاف سازش کرنے والے چہروں کو پوری طرح شناخت کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان شاید سادہ ہیں جنہیں استعمال کیا گیا اورانہیں کہا گیا کہ آپ کو وزیر اعظم بنادیا جائے گااور ٹیکنو کریٹ حکومت کی بات ویسے ہی نہیں کی گئی،جاوید ہاشمی کے ناراض ہونے پر اس بات کو نگراںحکومت سے تبدیل کر دیا گیا ۔ تاجروں کی طرف سے ود ہولڈنگ ٹیکس کے خلاف ہڑتال کی کال پر انہوںنے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت تاجر دوست حکومت ہے ۔ود ہولڈ نگ ٹیکس کے ذریعے ٹیکس نیٹ کو بڑھانے کی بات کی جارہی ہے اور پاکستان کو آگے لیجانے کے لئے یہ نا گزیر ہے۔ ود ہولڈنگ ٹیکس کا نفاذصرف نا دہندگان کے لئے ہے اس لئے تاجروں کو اس سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے ۔ انہوں نے بھارتی کے منفی اقدامات کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت کی طرف سے پانی چھوڑنا، جاسوسی کی غرض سے ڈرون پاکستانی حدود میں داخل کرنااوردہشتگردی کے بعد پاکستان پرالزامات لگادینا قابل مذمت ہیں او ر پاکستان کو اسے پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کرنا چاہیے ۔ ہمیں دنیا میں اس کے بارے میں رائے عامہ ہموار کرنی چاہیے ۔ اینٹ کا جواب پتھر سے دینے اور غلط پراپیگنڈے کے مقابلے میں غلط پراپیگنڈا پاکستان کے مفاد میںنہیں ہوگا ۔ پاکستان دوستی ، امن چاہتا ہے لیکن بھارتی کی پالیسی بالکل بر عکس ہے اور یہی بات دنیا کو باور کرانے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت پہلے پاکستان کا پانی اپنے ڈیموں میں ذخیرہ کرتا ہے اور جب اسے ضرورت نہیں ہوتی تو اسے پاکستان کی طرف چھوڑ دیا جاتا ہے جس سے سیلاب کا خطرہ بنتا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ کالا باغ ڈیم بننا چاہیے جس سے انڈس کے سیلاب کو کنٹرول کیا جا سکتاہے ۔ پنجاب اسمبلی سے اس ڈیم کے لئے دوقراردادیں منظورہو چکی ہیں اور پنجاب اس کے ڈیزائن میں تبدیلی کے لئے تیار ہے لیکن خیبر پختوانخواہ اور سندھ میں اس کے مخالف قراردادیں منظور ہو چکی ہیں ،سندھ میں پی پی اور خیبر پختوانخواہ میں پی ٹی آئی اکثریت میں ہیں اس لئے اتفاق رائے سے یہ مسئلہ حل ہو سکتاہے۔ انہوںنے افتخارمحمد چوہدری کے سیاست میں آنے بارے سوال کے جواب میں کہا کہ افتخار محمد چوہدری پاکستان کے ایک بڑے ادارے کے سربراہ کے عہدے پر فائز رہے ہیں اور میری نظر میں شاید ان کا سیاست میں آنا مناسب نہ ہو ۔ ماضی میں کسی بڑے ادارے کے سربراہ کے طو رپر فرائض سر انجام دینے کے بعدسیاست میں آنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہو سکیں اور جنرل (ر) اسلم بیگ اورائیر مارشل (ر) اصغر خان اسکی مثالیں ہیں۔ افتخار محمد چوہدری نے ابھی باضابطہ اعلان نہیں کیا اور وہ مشاورت کر رہے ہیں اورہو سکتا ہے انہیں کوئی بہتر مشورہ میسر آ جائے اوروہ درست فیصلہ کر لیں۔