ریاض (این این آئی )سعودی عرب کی حکومت نے مملکت کی عدالتوں میں مقدمات کی پیروی کرنے والے وکلا کو معزز جج صاحبان سے رابطوں کے لیے کچھ شرائط مقررکردیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق وزیر انصاف کے حکم سے جاری ایک نئے ہدایت نامہ میں زیرالتوا کیسز میں
وکلا کو براہ راست ججوں سے رابطے سے روک دیا گیا ہے، تاہم وکلا گورننگ کونسل کے یا دوسرے فریق کی موجودگی میں جج سے بات کرتے ہیں۔ سعودی وزیر انصاف اور سعودی بار ایسوسی ایشن کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین ولید الصمعانی نے اس نئے ضابطہ اخلاق کی منظوری دی جس کا مقصد وکلا کوان کی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں ، اصول اور قواعد کاپابند بنانا اور قوانین کی خلاف ورزی سے روکنا ہے۔ اس سے صارفین کی رازداری ورزی کی روک تھام کے ساتھ جھوٹ اور دھوکہ دہی سے بچنے میں بھی مدد ملے گی اور شہریوں کا عدلیہ پر اعتماد مزید پختہ ہوگا۔8 ابواب اور 46 قواعد پر مشتمل قوانین وکیل کی اہمیت کا تعین کرتے ہیں کہ وہ عدالتوں میں صارفین اور زیر تربیت وکلا کے حقوق کا احترام کریں۔ ان کے لیے ایک اچھی مثال قائم کریں۔ انہیں مشورہ اور رہ نمائی فراہم کریں ، انہیں علم اور تجربہ فراہم کرے ،ان کی صلاحیتوں کو ترقی دیں اور ان کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں ان کی مدد کریں۔ ان کے ساتھ ان کے ساتھ قواعد و ضوابط اور ہدایات پر عمل کریں۔ قواعد میں کہا گیا ہے کہ ایسے قانونی مشورے فراہم کرنے کی اجازت نہیں ہے جو مکل کو قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرنے میں مدد فراہم کرے۔