تہران (این این آئی)ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کے ان کے ملک سے مطالبات ٹرمپ انتظامیہ کے مطالبات کے مماثل ہی ہیں اور اس طرح تہران کو ان دونوں میں کوئی فرق نظرنہیں آتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق خامنہ ای نے
صدر ابراہیم رئیسی اور ان کی کابینہ سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ امریکی انتظامیہ سابق انتظامیہ سے چنداں مختلف نہیں ،ان کے مطالبات (سابق صدر ڈونالڈ)ٹرمپ کے مطالبات جیسے ہی ہیں اور ان میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔خامنہ ای نے بائیڈن انتظامیہ کا موازنہ ایکچالاک لومڑیسے کرتے ہوئے کہاکہ امریکا کی خارجہ پالیسی کے پس پردہ ایک شکاری بھیڑیا کارفرماہے جو بعض اوقات ایک چالاک لومڑی میں تبدیل ہوجاتا ہے۔خامنہ ای نے نئے صدرابراہیم رئیسی کی حکومت پر زور دیا کہ وہ ایران کے اقتصادی مسائل کے حل کو پابندیوں سے نجات سے مشروط نہ کریں بلکہ معاشی مسائل کے حل کے منصوبے اس مفروضے کے ساتھ وضع کیے جائیں کہ ملک پربدستور پابندیاں عاید ہیں،ایرانی سپریم لیڈرنے اپنی تقریر میں امریکا کو افغانستان میں جاری صورت حال کا ذمہ دار قراردیا اور کہا کہ ایران افغان عوام کی حمایت کرتا ہے۔انھوں نے تجویز پیش کی کہ کابل میں کسی بھی نئی حکومت کے ساتھ ایران کے تعلقات باہمی تعامل پر مبنی ہوں گے۔حکومتوں کے ساتھ ہمارے دوطرفہ تعلقات کی نوعیت کا انحصار ان کی ہمارے ساتھ تعلق داری کی نوعیت پرہے۔