واشنگٹن(این این آئی)امریکی صدر جو بائیڈن نے اسرائیلی وزیر اعظم سے ملاقات میں کہا ہے کہ ایران کے پاس ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے کی صلاحیت نہیں۔ ایران کسی صورت میں جوہری طاقت نہیں بنا سکتا۔میڈیارپورٹس کے مطابق وائٹ ہائوس میں اپنی پہلی ملاقات میں امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے ایران کے حوالے سے مشترکہ میکانزم اختیار کرنے پر اتفاق کیا۔
جو بائیڈن اور بینیٹ نے امریکا اور اسرائیل تعلقات کے پیرا میٹرز کو نئی شکل دینے اور ایرانی معاملے پر اختلافات کو کم کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ دونوں رہ نمائوں نے تہران کے جوہری پروگرام سے نمٹنے کے طریقوں پر پائے جانے والے اختلافات دور کرنے کے لیے رابطوں کو مزید فروغ دینے پر بھی اتفاق کیا۔بائیڈن نے بینیٹ کے ساتھ دو طرفہ بات چیت کے بعد نامہ نگاروں کو بتایا افغانستان کا مشن خطرناک ہے اور اب امریکیوں کو کافی جانی نقصان اٹھانا پڑا ہے مگر ہم اپنا مشن مکمل کریں گے۔نامہ نگاروں کو مختصر بیانات میں دونوں رہ نمائوں نے ایرانی جوہری سرگرمیوں کا حوالہ دیا۔ ایران کا معاملہ جوبائیڈن انتظامیہ اور اسرائیل کے مابین ایک انتہائی کانٹے دار مسئلہ ہے۔ بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے بینیٹ کے ساتھ ملاقات میں ان پر واضح کیا ہے کی ایران کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل نہیں کر سکے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے سفارتکاری کو اولین ترجیح دی اور ہم دیکھیں گے کہ یہ کہاں لے جاتا ہے۔ تاہم اگر سفارت کاری ناکام ہو گئی تو ہمارے پاس ایران کے خلاف اور بھی آپشن موجود ہیں۔ تاہم انہوں نے ان آپشنز کی مزید تفصیل بیان نہیں کی۔بینیٹ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ وہ بائیڈن سے اتفاق کرتے ہیں کہ اگر ایران کے ساتھ امریکی مذاکرات ناکام ہو گئے تو دوسرے آپشن موجود ہیں لیکن انہوں نے ان اختیارات کی نوعیت کا بھی ذکر نہیں کیا۔
بینیٹ نے اپنے آپ کو نیتن یاہو کے جارحانہ انداز سے دور کرنے کی کوشش کی ہے اور اس کے بجائے بند دروازوں کے پیچھے اختل کم کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ نیتن یاہو کی طرح بینیٹ بھی ایران کو جوہری طاقت بننے سے روکنے کیلیے تمام ممکنہ ذرائع ار طریقے استعمال کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔یہ ملاقات ایک ایسے وقت
میں ہوئی جب امریکی صدر کابل میں ایک مہلک خودکش بم دھماکے کے نتیجے میں افراتفری کے خاتمے اور افغانستان سیامریکی انخلا کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔داعش کے حملے کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم کی امریکی صدر سے جمعرات کو طے شدہ ملاقات جمعے تک ملتوی کردی گئی تھی۔ جمعرات کو کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ہونے والی اس دہشت گردانہ کارروائی میں 13 امریکی فوجی اور 72 افغان شہری ہلاک ہو گئے تھے۔