جمعرات‬‮ ، 21 اگست‬‮ 2025 

حکومت نے تمام سرکاری ملازمین کو سوشل میڈیا کے استعمال سے روک دیا خلاف ورزی پر سخت سزا دینے کا اعلان

datetime 28  اگست‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)وفاقی حکومت نے بظاہر سرکاری معلومات اور دستاویزات لیک ہونے سے روکنے کے لیے تمام سرکاری ملازمین کو سوشل میڈیا کے استعمال سے روک دیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ کوئی بھی سرکاری ملازم، حکومت کی اجازت کے بغیر کسی میڈیا پلیٹ فارم میں شرکت نہیں کر سکتا۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ

ان ہدایات کا مقصد کسی سرکاری ادارے کی طرف سے حکومتی پالیسی پر عوامی ردعمل، خدمات میں بہتری کے لیے تجاویز لینے اور ان کی شکایات کے ازالے کے لیے سوشل میڈیا کے تعمیری اور مثبت استعمال کی حوصلہ شکنی نہیں ہیتاہم ایسے ادارے اس بات کی پابندی کریں گے کہ ان کے سوشل میڈیا اکائونٹس سے جارحانہ، نامناسب اور قابل اعتراض تبصروں کو باقاعدگی سے ہٹایا جائے۔نوٹیفکیشن میں سرکاری ملازمین کو گورنمنٹ سرونٹس (کنڈکٹ)رولز 1964 کے تحت تفصیلی ہدایات دی گئی ہیں، ان رولز کے تحت سرکاری ملازمین کی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سمیت مختلف میڈیا فارمز میں شرکت کی نگرانی کی جاتی ہے۔مزید کہا گیا کہ رولز کا رول 18 سرکاری ملازم کو کسی دوسرے سرکاری ملازم یا نجی شخص یا میڈیا سے سرکاری معلومات یا دستاویز شیئر کرنے سے روکتا ہے۔سرونٹس رولز کے رول 22 کا حوالہ دیتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے کہا کہ یہ سرکاری ملازم کو میڈیا پر یا عوامی سطح پر کوئی بھی ایسا بیان یا رائے دینے سے روکتا ہے جس سے حکومت کی بدنامی کا خطرہ ہو۔نوٹیفکیشن میں تمام سرکاری ملازمین کو خبردار کیا گیا ہے کہ کسی ایک یا زائد ہدایات

کی خلاف ورزی بددیانتی کے مترادف ہوگی اور غفلت برتنے والے ایسے سرکاری ملازم کے خلاف سول سرونٹس (ایفی شینسی اینڈ ڈسپلن)رولز 2020 کے تحت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔اس کے علاوہ ان حاضر سروس سرکاری ملازمین کے خلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے گی جو اس سوشل میڈیا گروپ کے منتظم ہوں جس میں کسی طرح کی خلاف ورزی ہوئی ہو۔نوٹیفکیشن کے

مطابق رولز 21، 25، 25 اے اور 25 بی سرکاری ملازمین کو پاکستان کے نظریے اور سالمیت یا کسی حکومتی پالیسی یا فیصلے کے خلاف خیالات کے اظہار سے روکتے ہیں۔نوٹیفکیشن میں سرکاری ملازمین کو کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ایسے خیالات کے اظہار سے روکا گیا ہے جن سے قومی سلامتی یا دیگر ممالک سے دوستانہ تعلقات کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہو یا پبلک

آرڈر، شائستگی یا اخلاقیات، توہین عدالت یا ہتک عزت یا کسی جرم کی ترغیب دینا یا فرقہ وارانہ عقائد کا پرچار کرنے سے کسی طرح کے نقصان کا اندیشہ ہو۔نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین مختلف موضوعات پر اپنے خیالات کے اظہار کے لیے فیس بک، ٹوئٹر، واٹس ایپ، انسٹاگرام سمیت مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال کے دوران بعض دفعہ ایسا رویہ اختیار کرتے ہیں جو سرکاری طرز عمل کے مطلوبہ معیار کے مطابق نہیں ہوتا۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے سرکاری ملازمین کو مزید ہدایت دی ہے کہ وہ سرکاری معلومات کے غیر مجاز انکشاف میں ملوث نہ ہوں۔

موضوعات:



کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…