کابل،جنیوا(این این آئی، آن لائن)امریکی فوج نے کہا ہے کہ اس نے افغانستان میں داعش کی خراسان شاخ کے ایک منصوبہ ساز کو ڈرون حملے میں ہلاک کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق داعش نے جمعرات کو کابل ایئر پورٹ پر مہلک خودکش بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی جس میں 13 امریکی اہلکاروں سمیت 175 سے زیادہ افراد مارے گئے تھے۔امریکی سینٹرل
کمانڈ کے کیپٹن بل اربن نے بتایا کہ حملے کا ہدف وہ شخص تھا جس نے جمعرات کو کابل ایئرپورٹ پر حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔امریکی حکام کا کہنا تھا کہ صوبہ ننگرہار میں کی گئی اس کارروائی میں ڈرون کا استعمال کیا گیا اور خیال کیا جا رہا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ اس نے ہدف کو ہلاک کر دیا ہے۔دوسری جانب اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ تشدد زدہ افغانستان سے رواں برس کے اواخر تک مزید 5 لاکھ پناہ گزین سامنے آسکتے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق اس وقت افغانستان کی سرحدوں سے ہجرت کرنے والے لوگوں کا سیلاب نہیں ہے لیکن ملک میں بحران کی صورت پیدا سے قبل ہی ہنگامی منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ یو این ایچ سی آر کی ڈپٹی ہائی کمشنر کیلی کلیمنٹس نے صحافیوں کو بتایا کہ اس وقت انسانی ایمرجنسی افغانستان کے اندر ہے اور یہ واضح طور پر ایک متحرک صورتحال ہے، یو این ایچ سی آر بڑے پیمانے پر ہجرت سمیت مختلف امور کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم خطے میں تقریبا 5 لاکھ نئے مہاجرین
کی تیاری کر رہے ہیں، یہ ایک بدترین صورت حال ہے۔ کیلی کلیمنٹس نے پڑوسی ممالک کے لیے مدد بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا جو پہلے ہی 22 لاکھ سے زیادہ افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہے ہیں اور جو جلد ہی نئی آمد کو دیکھ سکتے ہیں۔دو ہفتے قبل افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے سے پہلے ہی ملک میں انسانی صورت حال ڈرامائی طور پر
بگڑ چکی تھی۔آدھی آبادی پہلے ہی انسانی امداد کی محتاج تھی اور 5 سال سے کم عمر کے تمام بچوں میں سے نصف شدید غذائی قلت کا شکار تھے۔ اقوام متحدہ نے جمعہ کے روز اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور شراکت دار این جی اوز کے لیے ایک منصوبہ پیش کیا تاکہ وہ افغانستان اور پڑوسی ممالک کے سامنے آنے والے بحران کی تیاری اور جواب دے ۔