نئی دلی(نیوزڈیسک) ھارت نے پاکستان پر گورداسپور میں پولیس اسٹیشن پر حملے کا الزام عائد کرتے ہوئے نومبر میں پاکستان اور بھارت کے درمیان مجوزہ سیریز کھیلنے سے انکار کردیا ۔بی سی سی آئی نے ایک بار پھر ماضی کی روش برقرار رکھتے ہوئے سیریز کھیلنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک سکیورٹی معاملات بہتر نہیں ہو جاتے اس وقت تک کرکٹ نہیں ہو سکتی۔بی سی سی آئی کے سیکرٹری انوراگ ٹھاکر نے ٹائمز آف انڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ اگر ہمارے ملک کی سکیوٹی اور امن متاثر ہو گا تو کرکٹ نہیں کھیلی جا سکتی۔ میں سمجھ سکتا ہوں کہ کھیل ایک مختلف چیز ہے لیکن ہماری اندرونی سکیورٹی زیادہ اہم ہے۔آج بھی گورداسپور میں ایک دہشت گرد حملہ ہوا ہے۔ ایک طرف پاکستان سے دہشت گرد سرگرمیوں میں اضافہ ہو رہا ہے تو دوسری طرف آپ پاکستان سے کرکٹ سیریز کھیلنے کی توقع نہیں کر سکتے۔حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی کے رکن اسمبلی نے کہا کہ میرے لیے ملک کے لوگوں کی سکیورٹی کرکٹ سیریز سے زیادہ اہم ہے۔ میں مذاکرات کے حق میں ہوں لیکن اگر اچھے تعلقات نہیں ہوں گے تو اچھی کرکٹ بھی نہیں ہو سکتی۔آئی سی سی کے فیوچر ٹور پروگرام کے تحت بھارت کو پاکستان سے دو ٹیسٹ اور پانچ ایک روزہ میچوں پر مشتمل سیریز کھیلنی ہے جہاں پاکستان ممکنہ طور پر متحدہ عرب امارات میں پڑوسی ملک کی میزبانی کرتا۔پاکستان اور بھارت کے درمیان 2007 میں انڈیا میں کھیلی گئی کرکٹ سیریز کے بعد سے کوئی باقاعدہ مکمل کرکٹ سیریز نہیں کھیلی گئی۔پاکستان کو اسکے بعد اگلی سیریز کھیلنے کیلئے پاکستان آنا تھا لیکن 2008 میں ممبئی حملوں کے بعد دونوں ملکوں کے تعلقات کے ساتھ ساتھ کرکٹ تعلقات بھی متاثر ہوئے اور اس کے بعد متعدد کوششوں کے باوجود کوئی مکمل سیریز نہیں کھیلی جا سکی۔اس سلسلے میں 2012 میں اس وقت معمولی پیشرفت ہوئی تھی جب پاکستان نے دو ٹی ٹونٹی اور تین ایک روزہ میچوں کی سیریز کیلئے بھارت کا دورہ کیا تھا جس کے بعد تعلقات میں کچھ بہتری آنا شروع ہوئی تھی تاہم اس کے باوجود سیریز کے انعقاد پر خدشات کے بادل چھائے ہوئے تھے لیکن پیر کو ہونے والے حملے کے بعد بھارت نے اس کا الزام پاکستان کے سر دھر کر سیریز کے رہے سہے امکانات بھی ختم کر دئیے ہیں۔