اسلام آباد(نیوزڈیسک)عمران خان کی جانب سے چیف جسٹس اور عدالتی کمیشن کی طرف سے سرانجام دیئے جانیوالے کام کے بارے میں بے پناہ اظہار پسندیدگی کے برخلاف انکی سوشل میڈیا ٹیم ٹوئٹر پراعلیٰ ترین جج ، سپریم کورٹ کے دیگر ججوں اور عدلیہ کے خلاف تبصرےکررہی ہے۔ تحریک انصاف کو وضاحت کرنی چاہیے کہ ایک طرف تو عمران خان کی جانب سے ستائش کا اظہار کیا جارہا ہے لیکن دوسری جانب ان کی سوشل میڈیا ٹیم سر عام عدلیہ کی مذمت کررہی ہے ، کیا یہ ان کی سوچی سمجھی پالیسی ہے، جوکہ منافقت کی عکاس ہے۔معروف تحقیقاتی صحافی طارق بٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق عمران خان نے اپنے کارکنان کی مایوسی مدنظر رکھتےہوئے جب عدالتی کمیشن کی رپورٹ پر پہلی مرتبہ جامع تبصرہ کیا تو انہوں نے اپنے کارکنان کو نصیحت کی کہ وہ مایوس نہ ہوں۔ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے دھیمےانداز میں عدالتی کمیشن کی رپورٹ پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ، تاہم انہوں نے اسے تسلیم کیا اور بار بار چیف جسٹس کیلئے داد و تحسین کا اظہار کیا ، انکے مطابق رپورٹ کے معلوم ہونے والے حقائق ان کی جانب سے بنائے جانیوالے نئے پاکستان کی تعمیر کیلئے کوششوں کا حصہ ہے۔ عدالت عظمیٰ کے ججوں بالخصوص جوجج کمیشن کا حصہ تھے ، انہیں بدنام کرنے کیلئے بڑی تعداد میں عدلیہ مخالف ٹوئٹس، خاکے اور فوٹو شاپ پر بنائی گئی تصاویر سوشل میڈیا پر آویزاں کی گئیں۔ قانونی ماہرین کے مطابق اس مہم میں کیے جانیوالے زیادہ تر تبصرے توہین عدالت کے مقدمے کی کارروائی کیلئے کافی ہیں کیونکہ رپورٹ پر کیے جانیوالے تبصرے قابل قبول نہیں ہیں ، اس میں ججوں پر ذاتی حملے اور ان پر بدعنوانی کے الزامات عائد کرکے ان کا تمسخر اڑایا گیاہے۔ تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم کی جانب سے غصے کا اظہار رپورٹ کے جاری ہونے کے چوتھے روز بھی شدت اختیار کرتا رہا۔ جے یو آئی ف کے ترجمان جان اچکزئی نے ایک ٹوئٹ میں کہاکہ تحریک انصاف نے عدلیہ کو بدنام کو مہم شروع کردی کیونکہ کمیشن نے عمران خان کو وزیر اعظم مقرر نہیں کیا