لاہور( این این آئی)ڈیوٹیز اور ٹیکسز میں کمی کے باعث قیمتوں میں کمی کے صرف ایک ماہ بعد ہی پاکستان میں کار ساز کمپنیاں خام مال مہنگا اور فریٹ چارجز بڑھنے کو جواز بناتے ہوئے دوبارہ قیمتیں بڑھانے کی منصوبہ بندی کررہی ہیں ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق چنگان پاکستان کے
ڈائریکٹر سیلز اینڈ مارکیٹنگ شبیر الدین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں تقریباً 70 سے 80 فیصد تک مخصوص مسافر کاریں خاص معیار کے درآمد شدہ اسٹیل سے تیار کی جاتی ہیں، ایک کار کے نرخ پر درآمدی اسٹیل کی قیمت اور ایکسچینج ریٹ شدید اثر انداز ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ اگر اسٹیل کی قیمت بڑھتی ہے تو لامحالہ کار کی قیمت بھی بڑھے گی، یہاں تک کہ موٹر سائیکل پروڈیوسرز نے بھی حال ہی میں یہ بوجھ صارفین پر منتقل کیا ہے۔انہوںنے کہا کہ جلد ہی کار کمپنیوں کو بھی اسٹیل کی قیمت میں اضافے اور شپنگ کی لاگت بڑھنے کی وجہ سے گاڑیوں کے نرخ بڑھانے پڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیائی ممالک میں کرونا وائرس کے ڈیلٹا ویرینٹ کی لہر میں تیزی سے اضافے کے باعث شپنگ چارجز میں غیرمعمولی اضافہ کردیا گیا جس سے بالخصوص کار ساز اداروں کو کافی دبا کا سامنا ہے کہ وہ گاڑیوں کی قیمت بڑھا کر ان اثرات کو منتقل کریں۔آزاد ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ شپنگ کی لاگت 800 ڈالر فی کنٹینر (وباء سے قبل)سے بڑھ کر 4 ہزار ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ایس زیڈ ایس کے آٹو ڈویژن کے چیف آپریٹنگ آفیسر شوکت قریشی نے بتایا کہ وبائی صورتحال کے باعث پورٹس غیر فعال ہونے سے کنٹینر دستیاب نہیں ہیں۔ یہ کمپنی پاکستان میں الیکٹرک کاریں متعارف کرانے کا منصوبہ بنارہی ہے۔