کابل(این این آئی )جرمن میڈیا نے کہاہے کہ تباہ کن افغان پالیسی پر جرمن حکومت کا ردعمل شرمناک ہے جبکہ طالبان کی فتح کے بعد بھی یہ اپنی غلطی تسلیم کرنے میں
سست روی کا شکار ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق افغانستان میں بنیادی مسائل کے خاتمے کی خاطر مغرب نے کبھی بھی سنجیدہ کوشش نہیں کی۔ بالخصوص جنگی مشن میں افغانستان کے ثقافتی اور تاریخی امور کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا۔جب جرمنی میں نیٹو کے افغان مشن پر بحث ہوتی تو کئی سوالات اٹھتے۔ جرمن مشن کب ختم ہو گا؟ یہ ایک ایسا سوال تھا، جس کا جواب صرف واشنگٹن حکومت کے پاس ہی تھا۔ اس مشن کی سربراہی امریکا کے پاس ہی رہی۔اس کے باوجود جرمن حکومت بالکل ہی بے اختیار نہ تھی۔ اگر فوجی مشن میں نہیں تو کم ازکم سول مشن میں وہ تبدیلی پیدا کر سکتی تھی۔اب جب کابل پر بھی طالبان کا قبضہ ہو چکا ہے تو ایسے لوگوں کو وہاں سے نکال لینا چاہیے تھا، جو بیس سالہ جنگ میں افغان سفارتکاروں اور افواج کے معاونت کار تھے۔رپورٹ میں کہاگیاکہ جرمن حکومت کے لیے یہ شرم کی بات ہے کہ بہت سے ایسے افغان ابھی تک ملک سے نہیں نکالے جا سکے اور وقت تیزی سے گزر رہا ہے۔