منگل‬‮ ، 26 اگست‬‮ 2025 

فیس بک نے اشرف غنی کے قریبی ساتھی کا بھی اکائونٹ بلاک کر دیا

datetime 17  اگست‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی )فیس بک نے سابق افغان صدر اشرف غنی کا اکائونٹ بلاک کر دیا ۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک نے خبرایجنسی کے مطابق فیس بک نے اشرف غنی کے چیف آفیسر ڈاکٹر فاضلی کا اکاؤنٹ بھی بند کردیا ہے۔واضح رہے کہ ملک چھوڑنے والے افغان صدر اشرف غنی کے مشیر طارق فرھادی نے انکشاف کیا ہے کہ

افغان صدر کے ہمراہ 200 افراد کابل چھوڑ کر فرار ہوئے ہیں۔ ایک بیان میں فرھادی نے بتایا کہ افغانستان چھوڑنے کے بعد اشرف غنی افغانستان کی سابق قیادت بن گئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ حقیقت میں اس وقت ملک کی باگ دوڑ طالبان کے ہاتھ میں ہے۔ انھوں نے کہا کہ دوحہ سے طالبان قیادت کو لوٹنا چاہئے تاکہ وہ ملک میں سکیورٹی کی ذمہ داری سنبھال سکیں۔دوسری جانب افغانستان کے سبکدوش صدر اشرف غنی نے کہا ہے کہ طالبان تلوار اور بندوق کی جنگ میں فاتح ٹھہرے ہیں، میں نے دارالحکومت کابل میں خونریزی سے بچنے کے لیے افغانستان چھوڑا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انھوں نے کابل سے ایک پروازکے ذریعے پڑوسی ملک تاجکستان پہنچنے کے بعد اپنے فیس بک صفحے پر ایک تفصیلی بیان جاری کیا ۔اس میں انھوں نے صدارتی محل چھوڑنے کا جواز پیش کیا اورطالبان سے کہا کہ اب وہ افغانستان کے تمام لوگوں، قوموں، مختلف شعبوں، بہنوں اور خواتین کو یقین دہانی کرائیں،انھیں عزت دیں اور عوام کے سامنے ایک لائحہ عمل پیش کریں۔انہوں نے کہاکہ اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اوررحیم ہے۔آج مجھے ایک مشکل انتخاب کا سامنا تھا:مجھے ان مسلح طالبان کا سامنا کرنا چاہیے جو محل میں داخل ہونا چاہتے تھے یا اس وطن عزیز کو چھوڑدینا چاہیے جس کا مجھے تحفظ کرنا ہے اور ساتھ گذشتہ بیس سال کا بھی تحفظ کرنا چاہیے۔اگراب بھی لاتعداد ہم وطن شہید ہوتے اور انھیں کابل شہر کی تباہی کا سامنا کرنا پڑتا تو اس کے نتیجے میں ساٹھ لاکھ کی آبادی کے شہر میں ایک بڑی انسانی تباہی رونما ہوتی۔طالبان نے مجھے ہٹانے کے لیے یہ کام کیا ہے، وہ یہاں تمام کابل اور کابل کے عوام پر حملہ کرنے آئے ہیں۔خون ریزی سے بچنے کے لیے، میں نے سوچا کہ (ملک سے)باہر چلے جانا ہی بہتر راستہ ہے۔انھوں نے اعتراف کیا کہ طالبان نے تلوار اور بندوقوں کا فیصلہ جیت لیا ہے اور اب وہ اہلِ وطن کی عزت، دولت اور عزتِ نفس کے تحفظ کے ذمہ دار ہیں۔ کیا انھوں نے دلوں کی قانونی حیثیت حاصل نہیں کی؟ تاریخ میں کبھی محض خشک طاقت نے کسی کو قانونی حیثیت نہیں دی اور وہ انھیں نہیں دے گی۔ اب انھیں ایک نئے تاریخی امتحان کا سامنا ہے؛ یا تو وہ افغانستان کے نام اورعزت کی حفاظت کریں گے یا وہ دیگر مقامات اور نیٹ ورکس کو ترجیح دیں گے۔انہوں نے کہاکہ بہت سے لوگ اور بہت سے اقشار اب خوف میں مبتلا ہیں اورانھیں مستقبل کے بارے میں کوئی بھروسا نہیں۔ طالبان کے لیے ضروری ہے کہ وہ افغانستان کے تمام لوگوں، قوموں، مختلف شعبوں، بہنوں اور خواتین کو یقین دہانی کرائیں۔ وہ عوام کی قانونی حمایت حاصل کریں اور ان کیدل جیتیں۔وہ ایک واضح منصوبہ(لائحہ عمل) وضع کریں اور عوام کے ساتھ اس کا تبادلہ کریں۔ میں ہمیشہ اپنی قوم کی دانشوری اور ترقی کے منصوبے کے ساتھ خدمت کرتا رہوں گا۔ مستقبل کے لیے بہت سی مزید باتیں۔افغانستان زندہ باد۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…