ہفتہ‬‮ ، 01 فروری‬‮ 2025 

پاکستان پر انگلیاں اْٹھانا چھوڑ دیں، ناکامیاں افغانستان کے اندر ہیں

datetime 15  اگست‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (آن لائن ) وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ ملک میں تمام اداروں کے ساتھ آئینی اختیارات کے مطابق کام ہوتے ہیں، وزیراعظم کے فوج کیساتھ تعلقات بہت اچھے ہیں، پاکستان سے زیادہ کسی دوسرے ملک کو افغانستان میں قیام امن کی ضرورت نہیں ہے، پاکستان پر انگلیاں اْٹھانا چھوڑ دیں، ناکامیاں افغانستان کے اندر ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جرمن میڈیا کو انٹرویو کے دوران کیا ۔ طالبان پر اثر و رسوخ سے متعلق سوال کے جواب میں معید یوسف کا کہنا تھا کہ یہاں پر اثر و رسوخ کے لفظ کا استعمال غلط ہے۔ کسی کو بھی کہنا کہ طالبان کو کسی تصفیے کے لیے تیار کرے احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے۔ زمینی حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ طالبان افغانستان کےآدھے سے زیادہ رقبے پر کنٹرول حاصل کر چکے ہیں۔ وہ ہر روز ایک نا ایک ضلعے پر قبضہ کر رہے ہیں۔ وہ اس طرح نقل و حرکت کر رہے ہیں جیسے کے وہ جنگ کے میدان میں ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ طالبان ہوں، اشرف غنی یا دیگر سیاسی قوتیں، انہیں کسی تصفیے یا نتیجہ خیز عمل تک پہنچا کر کون فائدہ اْٹھا سکتا ہے۔ کیا اس بارے میں کوئی شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں کہ افغان حکومت کو ایک ایک پائی امریکا، یورپ اور بین الاقوامی برادری سے ملتی ہے؟ ان کا افغان حکومت پر کتنا کنٹرول ہے۔ کیا یہ سیاسی قوتیں انہیں افغانستان میں ایک فعال حکومت بنانے یا بدعنوانی کے بارے میں بات چیت کرنے کے لیے قائل کر سکیں؟۔مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ زمینی حقیقت یہ ہے کہ امریکا نے انخلا کا فیصلہ کیا اْسے اچھی طرح پتہ تھا کہ ملک میں جہاں وہ 20 سال سے زیادہ موجود رہا ہے، وہاں سے اس کے نکلنے کے بعد یہ ملک کتنا غیر مستحکم ہو گا اور طالبان پیش قدمی کریں گے۔

اب پاکستان کی طرف رخ کرنا اور ہمیں کہنا کہ کچھ کریں۔ جس وقت افغانستان میں ڈیڑھ لاکھ غیر ملکی فوجی تعینات تھے، اْس وقت پاکستان کہہ رہا تھا کہ افغانستان کے لیے سیاسی حل تلاش کیا جائے۔ تب کسی نے اس کی نا سْنی۔ اب ان ناکامیوں پر توجہ مرکوز کریں۔معید یوسف نے کہا کہ پاکستان کو قربانی کے بکرے کے طور پر

استعمال کیا جا رہا ہے۔ پاکستان پرانگلیں اٹھانا بند کریں، ناکامی افغانستان کے اندر ہے اور دنیا اس پر بات نہیں کرنی چاہتی، کسی بھی ملک کے ساتھ اس سے زیادہ نا انصافی کی بات نہیں ہو سکتی کہ جس نے 80 ہزار انسانی جانوں اور ایک سو پچاس بلین ڈالر کا مالی نقصان اْٹھایا، ساڑھے تین تا چار ملین افغان مہاجرین کا بوجھ اب بھی اْٹھا رہا ہے، اْسے ہی مورد الزام ٹھہرایا جائے۔ جو شکار ہوا اْسے الزام دینا چھوڑ دیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں گن کلچر پڑوس

سے ملا ہے، افغان پناہ گزینوں کا بوجھ اٹھا رہے ہیں، اتنی قربانیاں دے کر بھی پاکستان سے کہا جا رہا ہے کہ ’ڈو مور‘ یہ بدقسمتی ہے، دوبارہ اس سب کے متحمل نہیں ہو سکتے، صرف چاہتے ہیں کہ افغان مسئلہ کا سیاسی حل تلاش کیا جائے، چاہتے ہیں افغان خود اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں۔ملٹری اورسیاسی تعلقات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان ملک کی قیادت کر رہے ہیں، تمام اداروں کے ساتھ آئینی اختیارات کے مطابق کام ہوتے ہیں، وزیراعظم کے پاک فوج کیساتھ تعلقات بہت اچھے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



دجال آ چکا ہے


نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…

صفحہ نمبر 328

باب وڈورڈ دنیا کا مشہور رپورٹر اور مصنف ہے‘ باب…