جمعرات‬‮ ، 04 دسمبر‬‮ 2025 

پاکستان پر انگلیاں اْٹھانا چھوڑ دیں، ناکامیاں افغانستان کے اندر ہیں

datetime 15  اگست‬‮  2021 |

اسلام آباد (آن لائن ) وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ ملک میں تمام اداروں کے ساتھ آئینی اختیارات کے مطابق کام ہوتے ہیں، وزیراعظم کے فوج کیساتھ تعلقات بہت اچھے ہیں، پاکستان سے زیادہ کسی دوسرے ملک کو افغانستان میں قیام امن کی ضرورت نہیں ہے، پاکستان پر انگلیاں اْٹھانا چھوڑ دیں، ناکامیاں افغانستان کے اندر ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جرمن میڈیا کو انٹرویو کے دوران کیا ۔ طالبان پر اثر و رسوخ سے متعلق سوال کے جواب میں معید یوسف کا کہنا تھا کہ یہاں پر اثر و رسوخ کے لفظ کا استعمال غلط ہے۔ کسی کو بھی کہنا کہ طالبان کو کسی تصفیے کے لیے تیار کرے احمقوں کی جنت میں رہنے کے مترادف ہے۔ زمینی حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ طالبان افغانستان کےآدھے سے زیادہ رقبے پر کنٹرول حاصل کر چکے ہیں۔ وہ ہر روز ایک نا ایک ضلعے پر قبضہ کر رہے ہیں۔ وہ اس طرح نقل و حرکت کر رہے ہیں جیسے کے وہ جنگ کے میدان میں ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ طالبان ہوں، اشرف غنی یا دیگر سیاسی قوتیں، انہیں کسی تصفیے یا نتیجہ خیز عمل تک پہنچا کر کون فائدہ اْٹھا سکتا ہے۔ کیا اس بارے میں کوئی شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں کہ افغان حکومت کو ایک ایک پائی امریکا، یورپ اور بین الاقوامی برادری سے ملتی ہے؟ ان کا افغان حکومت پر کتنا کنٹرول ہے۔ کیا یہ سیاسی قوتیں انہیں افغانستان میں ایک فعال حکومت بنانے یا بدعنوانی کے بارے میں بات چیت کرنے کے لیے قائل کر سکیں؟۔مشیر قومی سلامتی کا کہنا تھا کہ زمینی حقیقت یہ ہے کہ امریکا نے انخلا کا فیصلہ کیا اْسے اچھی طرح پتہ تھا کہ ملک میں جہاں وہ 20 سال سے زیادہ موجود رہا ہے، وہاں سے اس کے نکلنے کے بعد یہ ملک کتنا غیر مستحکم ہو گا اور طالبان پیش قدمی کریں گے۔

اب پاکستان کی طرف رخ کرنا اور ہمیں کہنا کہ کچھ کریں۔ جس وقت افغانستان میں ڈیڑھ لاکھ غیر ملکی فوجی تعینات تھے، اْس وقت پاکستان کہہ رہا تھا کہ افغانستان کے لیے سیاسی حل تلاش کیا جائے۔ تب کسی نے اس کی نا سْنی۔ اب ان ناکامیوں پر توجہ مرکوز کریں۔معید یوسف نے کہا کہ پاکستان کو قربانی کے بکرے کے طور پر

استعمال کیا جا رہا ہے۔ پاکستان پرانگلیں اٹھانا بند کریں، ناکامی افغانستان کے اندر ہے اور دنیا اس پر بات نہیں کرنی چاہتی، کسی بھی ملک کے ساتھ اس سے زیادہ نا انصافی کی بات نہیں ہو سکتی کہ جس نے 80 ہزار انسانی جانوں اور ایک سو پچاس بلین ڈالر کا مالی نقصان اْٹھایا، ساڑھے تین تا چار ملین افغان مہاجرین کا بوجھ اب بھی اْٹھا رہا ہے، اْسے ہی مورد الزام ٹھہرایا جائے۔ جو شکار ہوا اْسے الزام دینا چھوڑ دیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں گن کلچر پڑوس

سے ملا ہے، افغان پناہ گزینوں کا بوجھ اٹھا رہے ہیں، اتنی قربانیاں دے کر بھی پاکستان سے کہا جا رہا ہے کہ ’ڈو مور‘ یہ بدقسمتی ہے، دوبارہ اس سب کے متحمل نہیں ہو سکتے، صرف چاہتے ہیں کہ افغان مسئلہ کا سیاسی حل تلاش کیا جائے، چاہتے ہیں افغان خود اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں۔ملٹری اورسیاسی تعلقات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان ملک کی قیادت کر رہے ہیں، تمام اداروں کے ساتھ آئینی اختیارات کے مطابق کام ہوتے ہیں، وزیراعظم کے پاک فوج کیساتھ تعلقات بہت اچھے ہیں۔

موضوعات:



کالم



چیف آف ڈیفنس فورسز


یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…