کشمور (نیوز ڈیسک)دریائے سندھ کا سیلابی ریلا جنوبی پنجاب میں تباہی پھیلاتی ہوئی سندھ کی طرف گامزن ہے۔ متاثرہ علاقوں اپنے گھروں سے نقل مکانی کرکے ریلیف کیمپوں میں آنے والے متاثرین کس مپرسی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ دریائے سندھ کی بے رحم موجیں جنوبی پنجاب میں تباہی کی داستان رقم کرتے ہوئے سندھ کی جانب بڑھ رہی ہیں۔ڈیرہ غازی خان میں سیلابی ریلوں نے جکھڑامام شاہ فلڈ بند میں ایک اور سو فٹ چوڑا شگاف ڈال دیا جبکہ چار روز قبل پڑنے والا شگاف ساڑھے تین سو فٹ چوڑا ہوگیا ہے۔اسسٹنٹ کمشنر کوٹ چٹھہ خالد سندو نے بتایا کہ جکھڑامام شاہ کے علاقے سے 8 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر پہنچادیا گیا،شگاف پڑنے سے سیلابی ریلا دریائے سندھ کے مغربی علاقوں کی آبادی میں داخل ہوگیا۔رحیم یار خان کی بستی حامد پورمیں زمینداراں بند بھی ٹوٹ گیا۔مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ بند ٹوٹنے کے بعد سو سیز ائد مکانات اور کھڑی فصلیں زیر آب آچکی ہیں۔لیہ میں بھی کوٹ سلطان کے قریب پْل ٹوٹنے سے بکھری احمد خان جانے والی ٹریفک معطل ہوگئی ہے۔لیہ میں درمیانیدرجے کا سیلاب ہے۔شاہ والا سپربند کے مقام پرخیمہ بستی قائم کردی گئی ہے جہاں متاثرین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔مظفر گڑھ میں سیلابی ریلے سے سرکی،سیت پور اور کندائی کے مقامات پر 20سے25 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔سیلابی ریلوں کی سندھ میں آمد کے باعث گدو بیراج پر اونچے درجے کا اور سکھر بیراج پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔گدو بیراج پر پانی کی آمد 5لاکھ 13ہزار 600کیوسک اور اخراج 4لاکھ 96ہزار130کیوسک ہے۔گدو بیراج پر اونچے درجے کی سیلابی صورتحال کے بعد کشمور سے گھوٹکی تک متعدد نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں۔ڈیرہ اسماعیل خان کیپہاڑوں پر دو روز سے بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ کوٹ تگہ میں پہاڑی نالوں کا پانی داخل ہوگیا جس سیدرجنوں گھر زیر آب آگئے اور علاقے کا زمینی رابطہ بھی منقطع ہوچکا ہے جس کے بعد کوٹ تگہ میں ریسکیو ٹیم پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے۔