اسلام آباد(مانیٹرنگ +آن لائن)پاکستان کے صوبہ پنجاب میں بجلی سے چلنے والی موٹر سائیکل بننا شروع ہو گئی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بجلی سے بننے والی موٹر سائیکل میں کوئی چین، گراری سیٹ نہیں، گئیر، کک، گئیر لیور اور موبائل آئل بھی شامل نہیں ہیں ۔ اس بائیک کو ساہیوال میں روایتی پیٹرول بائیک کو الیکٹرک بائیک بنایا جارہا ہے۔کمپنی کیسینئر عہدیدار عثمان شیخ کا کہنا تھا کہ
ہم پاکستان میں الیکٹرک بائیک تیار کرنے والی پہلی کمپنی ہیں جس نے اپنے ڈیزائن خودسے تیار کیا ہے۔حتی کہ ہم نے کنٹرولر، بیٹری سسٹم، چارجر،موٹر اور بیٹری پیک تک خود ڈیزائن کیے ہیں۔ اس حوالے سے چئیرمین ایم ایس گروپ چوہدری زاہد نے کہا ہے کہ پٹرول سے چلنے والی موٹرسائیکل کا اگر ماہانہ خرچہ 4000 ہے اس موٹرسائیکل سے خرچہ کم ہوکر 500 روپے ماہانہ ہوجائے گا۔اس موٹرسائیکل کی ایک خوبی یہ ہے کہ اس موٹرسائیکل میں کوئی چین، گراری، کک، گئیرلیور نہیں ہے اور نہ ہی موبل آئل ڈلوانے کی ضرورت پیش آئے گی۔ ان کا کہنا تھاکہ اسے گرین ٹیکنالوجی کہا جاتا ہے۔اس میں ایک تو دھواں اور آلودگی نہیں ہے جبکہ یہ بائیک شور بھی نہیں کرتی۔جی ہاں اب 80 کلومیٹر کا سفر صرف پندرہ روپے میں کرنے والی نئی موٹر سائیکل مارکیٹ پہنچ گئی ہے۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ نئی نسل کے مستقبل کے لیے منصوبہ بندی کرنا ہو گی۔ ماحولیاتی آلودگی انسانی زندگی کے لیے مسئلہ بن چکی ہے۔ ماحولیات میں بہتری کے لیے ہمیں الیکٹرک گاڑیاں لانا ہوں گی۔ پاکستان کی پہلی ماحول دوست الیکٹرک موٹرسائیکل (ای بائیک) کا افتتاح کرنے کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرا عظم عمران خان نے کہاکہ الیکٹرک موٹرسائیکل منصوبہ خوش آئند ہے الیکٹرک وہیکل پالیسی کے تحت روزگار فراہم ہو گا۔
خوشی ہے الیکڑک وہیکلز سے نئی صنعت جنم لے گی۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کی معاشی ترقی کے لیے طویل المدتی منصوبہ بندی ضروری ہے اور الیکٹرک وہیکل کی حوصلہ افزائی کلین اینڈ گرین مہم ہے ہم درخت لگا رہے ہیں اور نیشنل پارکس بنا رہے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ مفادات کے لیے پالیسیاں بنانے سے ملک کو نقصان
ہوتا ہے ہم شہروں کے لیے ماسٹر پلان بنا رہے ہیں جبکہ ہم نے پانی کی ری سائیکلنگ پر بھی کام کرنا ہے۔ لاہور میں ماحولیاتی آلودگی انسانی زندگی کے لیے مسئلہ بن چکی ہے۔ لاہور کو باغوں کا شہر کہا جاتا تھا لیکن آج وہاں آلودگی ہے۔ پاکستان بے شمار وسائل اور نعمتوں سے مالامال ہے۔عمران خان نے کہا کہ ہمیں اپنی سوچ بدلنی ہے
اور آئندہ نسلوں کے بارے میں سوچنا ہے۔ خوشی ہے ماحولیاتی تبدیلی کے لیے اقدامات کو دنیا تسلیم کر رہی ہے اور ماحولیات میں بہتری کے لیے ہمیں الیکٹرک گاڑیاں لانا ہوں گی۔انہوں نے کہا کہ جب بھی ملک پر مشکل وقت آیا قوم نے خود ہی اپنے لوگوں کی مدد کی۔ اب ہمیں ٹیکس دہندگان کا اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمیں یہ سوچ
بھی تبدیل کرنا ہو گی کہ امداد نہیں ملے گی تو ملک نہیں چلے گا۔ میرا یقین ہم اپنے پیروں پر کھڑے ہو کر اپنے مسائل حل کریں گے تو مضبوط ہوں گے۔ ای بائیک کا اجرا موجودہ حکومت کی پاکستان الیکٹرک وہیکلز پالیسی 25?2020 کا ایک اہم حصہ ہے اور یہ پالیسی گزشتہ سال منظور کی گئی تھی۔اس پالیسی کے تحت ایک مضبوط الیکٹرک
وہیکل مارکیٹ کو ہدف بنانا تھا جس میں 2030 تک مسافر وہیکلز اور ہیوی ڈیوٹی ٹرکس کا 30 فیصد جبکہ 2040 تک 90 فیصد حصہ مقرر کیا گیا ہے۔اس پالیسی کی نمایاں خصوصیات میں آٹو موبائل کی صنعت کی مرحلہ وار منتقلی بھی شامل ہے۔ اس میں 2 اور 3 پہیوں والی اور ہیوی کمرشل وہیکلز شامل ہیں جبکہ گاڑیاں بنانے
والوں کو مراعات کی فراہمی بھی اس پالیسی کا حصہ ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے لانچ کی جانے والی یہ الیکٹرک موٹرسائیکل ایک پاکستانی کمپنی جولٹا الیکٹرک نے تیار کی ہے، یہ ای بائیک جے ای 70، جے ای 70 ایل، جے ای 70 ڈی، جے ای 100 ایل، جے ای 125 ایل موٹرسائیکل، جے ای اسکوٹی اور جے ای اسپورٹس
سمیت مختلف ماڈلز میں دستیاب ہو گی۔ای بائیک توانائی کی بچت کرے گی اور رات بھر چارج ہو سکے گی جبکہ اس کی خصوصیات میں نہ تو کلچ اور نہ ہی گیئر ہے۔ان جولٹا ای بائیکس کی رفتار 10 سے 60 کلو میٹر فی گھنٹہ تک ہو گی، یہ بائیک ایک دفعہ بار چارج کیے جانے کے بعد 60 سے 100 کلو میٹر تک فاصلہ طے کرنے کی صلاحیت کی حامل ہو گی۔