اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے سینارٹی کی بنیاد پر عہدے میں ترقی کو غیر اہم قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جو شخص قابلیت کرتا ہے وہ اسے ترقی ملنی چاہیے لیکن سینارٹی کو بنیاد جسٹس محمد علی مظہر کے خلاف باتیں کرنے سے گریز کریں۔انٹرنیشنل لیگل فریم ورک سے متعلق ایک تقریب سے خطاب کے دوران
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ بار کونسل کو اس امر پر اصرار نہیں کرنا چاہیے کہ فلاں شخص سینارٹی پر پورا اترتا ہے تو اسے عہدے پر ترقی ملنی چاہیے جبکہ وہ شخص قابلیت نہ رکھتا ہو۔خیال رہے کہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) نے بلوچستان ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل کی سپریم کورٹ میں جج کے خالی عہدے کو پْر کرنے کی سفارش کی لیکن سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کے کیس کو مؤخر کردیا۔اس ضمن میں فواد چوہدری نے کہا کہ سینارٹی کی بنیاد پر ترقی کا کلیہ پاکستان کو بری طرح نقصان پہنچا رہا ہے، پاکستان کی عدالتی نظام میں کئی مسائل ہیں جبکہ ججز کی تعیناتی کی عمر کا اسکیل کم ہونا چاہیے۔انٹرنیشنل لیگل فریم ورک کو بطور وار فیئر سے متعلق بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میری وزارت کو وار فیئر کا بہت سامنا ہے،پاکستان میں فیٹف بطور وار فیئر ہمارے خلاف استعمال ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ہمارے اوپر فیٹف کی پابندی لگتی ہے تو اس میں ہمارا اپنا کردار ہے ہمیں اس کا مقابلہ کرنا ہوگا، جتنی تیزی سے آگے بڑھی ہمارا سسٹم آگے نہیں بڑھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کی پانچویں بڑی قوم اور ساتویں بڑی ایٹمی طاقت ہیں، دنیا کا کوئی مائی کا لعل ہم سے پوچھے بغیر خطے میں کچھ نہیں کر سکتا، فواد چوہدری نے کہا کہ میڈیا پر ہماری 20 سیکنڈ کی غلطی کو بار بار نشر کیا جاتا ہے
جبکہ دیگر تمام اہم باتیں نظر انداز کردی جاتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جدید وار فیئر کی صلاحیت کو بڑھانا ہوگا، اس میں میڈیا کا کردار انتہائی کلیدی ہوگا، میرے ماتحت ایک ادارہ ہے جو بیرون ملک میں پاکستان کا امیج کو بہتر بنانے کے لیے کام کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میرے پاس وسائل کی کمی ہے جبکہ بھارت نے اپنے پاس اسی شعبہ
کے لیے 21 ارب روپے مختص کیے، اندورنی چیلنجز کا رشتہ بیرونی چیلنجز سے جوڑا ہوا ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ بیرون ملک کی یونیورسٹی کے اشتراک سے 70 کی دہائی میں مدرسے کا نصاب بنایا گیا لیکن اس کے بعد انہوں نیپلٹ کر جائزہ نہیں لیا کہ اس کے نتائج کیا برآمد ہوئے، دہشت گردی کے خلاف ہماری قربانیوں پر ایک کتاب نہیں جبکہ بھارت ہالی ووڈ انڈسٹری پر پاکستان کیخلاف فلم اور ڈراموں میں مواد استعمال کرنے کیلیے خطیر رقم لگاتا ہے۔