بیجنگ (آن لائن، این این آئی) چین نے داسو دھماکے کی تحقیقات میں شامل ہونے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چینی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ داسو میں ہونے والے دھماکے کی تحقیقات کے لیے چین اپنی ٹیم بھیجے گا۔چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ڑاو لیجیان نے باقاعدہ بریفنگ میں بتایا کہ چین تحقیقات میں پاکستان کے ساتھ تعاون کرنا چاہتا ہے۔
اس ضمن میں پاکستان کی اب تک کی گئی تحقیقی رپورٹ کے مطابق بس میں دھماکہ گیس لیکج کے باعث ہوا۔سینئر چینی سفارتکار وانگ یی نے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اور کہا کہ اس دھماکے کی تحقیقات کی جائیں۔اگر یہ ایک دہشتگرد حملہ تھا تو پاکستان کو چایئے کہ فوری ملزمان کو گرفتار کرے اور سخت سزا دے۔وزیر خارجہ وانگ نے کہا کہ پاک چین منصوں کے حفاظتی اقدامات کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ان کے محفوظ اور ہموار آپریشن کو یقینی بنایا جا سکے۔قبل ازیں وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ داسو واقعے میں دھماکہ خیز مواد کے شواہد ملے ہیں‘ دہشت گردی خارج از امکان نہیں ہے۔ دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری نے داسو ڈیم بس حادثے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا ہے کہ حادثے میں 9چینی باشندوں سمیت 3پاکستانیوں کی ہلاک اور 39افراد زخمی ہوئے۔ حکومت پاکستان جان بحق اور زخمی ہونے والے افراد کے لواحقین کی مالی و طبی امداد فراہم کرے۔ زخمیوں کو بہترین علاج معالجے کی سہولیات فراہم کی جائیں اور آئندہ کسی بھی حادثے سے محفوظ رہنے کے حوالے سے حفاظتی اقدامات کو مزید سخت بنایا جائے۔ ا ن خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزمختلف پروگرامات سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاہے کہ چین پاکستان کا دوست ملک ہے جو پاکستان کی ترقی میں اپنا بھر پور کردار ادا کررہا ہے۔
چینی باشندوں کی ہلاکت پر پاکستانی قوم، دوست ملک کے دکھ میں برابر کی شریک ہے۔ پاک چین دوستی کوہ ہمالیہ سے بلند اور سمندر کے پانیوں سے گہری ہے۔ اس کو کوئی بھی نقصان نہیں پہنچاسکتا۔ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے سے دونوں ملکوں میں خوشحالی آئے گی اور عوام کا معیار زندگی بلند ہوگا۔ محمد جاوید قصوری نے اس
حوالے سے مزید کہا کہ بہت ساری غیر ملکی قوتیں پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو ناکام بنانا چاہتی ہیں اور اس کے لیے حالات کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ ان شاء اللہ یہ تمام سازشیں ناکامی کا منہ دیکھیں گی۔ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان دنیا میں اپنا مقام بنائے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ نام نہاد اور کاسہ لیسی کی پالیسیوں کو ترک کرکے آزااد اورخود مختار خارجہ پالیسی کی بنیاد رکھی جائے۔