اتوار‬‮ ، 14 ستمبر‬‮ 2025 

بے پناہ مہنگائی کے باعث اجتماعی قربانی کا رجحان بڑھنے لگا بکنگ کے لیے مختلف ریٹ مقرر

datetime 15  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث اجتماعی قربانی کا رجحان بڑھنے لگا،دینی مدارس اور فلاحی ادارے بڑے جانوروں میں 12 تا 15 ہزار روپے فی کس کے حساب سے بکنگ کررہے ہیں جبکہ گلی محلے اور برادریوں کی سطح پر مختلف جانور کے وزن و قیمت کے لحاظ سے 15 تا 20 ہزار روپے فی کس حصہ آرہا ہے ۔دینی مدارس اور فلاحی اداروں کے منتظمین کے مطابق

اجتماعی قربانی میں شہریوں کی جانب سے بھرپور دلچسپی نظر آرہی ہے جبکہ مویشی منڈیوں سے ملنے والی معلومات کے مطابق ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے والے مویشیوں کی ڈیمانڈ زیادہ ہے کیونکہ شہری اس قیمت میں اجتماعی قربانی کی نیت سے جانور خریدتے ہیں۔دینی مدارس اور فلاحی اداروں کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ان کے ہاں دو طرح کی بکنگ ہورہی ہے ایک وقف قربانی جس میں بکنگ کرنے والے کی گوشت کی ڈیمانڈ نہیں ہوتی بلکہ وہ تاکید کرتے ہیں کہ ان کے حصے کا گوشت مستحقین میں تقسیم کیا جائے جبکہ دوسری کیٹیگری ان لوگوں کی ہے جو اپنے حصے کی رقم دے کر قربانی کے بعد گوشت لیتے ہیں۔ اجتماعی قربانی میں بکروں، گائے اور بیل کی بکنگ ہورہی ہے لیکن زیادہ رجحان بڑے جانوروں میں حصہ ڈالنے کا ہے۔شہریوں کی ایک بڑی تعداد گلی محلے، برادریوں اور سوسائٹیز کی سطح پر بھی اجتماعی قربانی کا انتظام کرتی ہے اوررواں سال بھی یہ رجحان برقرار ہے۔ مویشی منڈیوں میں قربانی کے جانوروں کے نرخوں کے مطابق ایک لاکھ روپے تک کے جانور کا حصہ 15 ہزار روپے، تقریباً ایک لاکھ 25 ہزار

روپے کے جانور کا حصہ 18 ہزار روپے اور ڈیڑھ لاکھ روپے والے جانور کا حصہ 22 ہزار روپے تک پڑ رہا ہے جس میں ٹرانسپورٹیشن اور ایک دو دن کے چارے کی قیمت بھی شامل ہے اجتماعی قربانی میں حصہ ڈالنے والے بیشتر افراد خود ہی جانور ذبح کرتے ہیں جبکہ جو قصائی کی خدمات لیتے ہیں ان کا حصہ اس حساب سے بڑھ جاتا ہے۔جہاں تک اس سوال کا تعلق ہے کہ دینی مدارس اور فلاحی اداروں میں حصہ سستا کیوں ہوتا ہے تو اس حوالے سے ان اداروں کے منتظمین کا کہنا ہے کہ وہ بڑی تعداد میں جانور لاتے ہیں جس میں ایک جانور 65 ہزار تا75 ہزار روپے کا آتا ہے۔ ایسے جانور کسی قدر وزن میں کم ہوتے ہیں لیکن پنجاب اور اندرون سندھ سے بڑی تعداد میں لائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے سستے پڑتے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…