لاہور( این این آئی)بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث اجتماعی قربانی کا رجحان بڑھنے لگا،دینی مدارس اور فلاحی ادارے بڑے جانوروں میں 12 تا 15 ہزار روپے فی کس کے حساب سے بکنگ کررہے ہیں جبکہ گلی محلے اور برادریوں کی سطح پر مختلف جانور کے وزن و قیمت کے لحاظ سے 15 تا 20 ہزار روپے فی کس حصہ آرہا ہے ۔دینی مدارس اور فلاحی اداروں کے منتظمین کے مطابق
اجتماعی قربانی میں شہریوں کی جانب سے بھرپور دلچسپی نظر آرہی ہے جبکہ مویشی منڈیوں سے ملنے والی معلومات کے مطابق ایک سے ڈیڑھ لاکھ روپے والے مویشیوں کی ڈیمانڈ زیادہ ہے کیونکہ شہری اس قیمت میں اجتماعی قربانی کی نیت سے جانور خریدتے ہیں۔دینی مدارس اور فلاحی اداروں کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ان کے ہاں دو طرح کی بکنگ ہورہی ہے ایک وقف قربانی جس میں بکنگ کرنے والے کی گوشت کی ڈیمانڈ نہیں ہوتی بلکہ وہ تاکید کرتے ہیں کہ ان کے حصے کا گوشت مستحقین میں تقسیم کیا جائے جبکہ دوسری کیٹیگری ان لوگوں کی ہے جو اپنے حصے کی رقم دے کر قربانی کے بعد گوشت لیتے ہیں۔ اجتماعی قربانی میں بکروں، گائے اور بیل کی بکنگ ہورہی ہے لیکن زیادہ رجحان بڑے جانوروں میں حصہ ڈالنے کا ہے۔شہریوں کی ایک بڑی تعداد گلی محلے، برادریوں اور سوسائٹیز کی سطح پر بھی اجتماعی قربانی کا انتظام کرتی ہے اوررواں سال بھی یہ رجحان برقرار ہے۔ مویشی منڈیوں میں قربانی کے جانوروں کے نرخوں کے مطابق ایک لاکھ روپے تک کے جانور کا حصہ 15 ہزار روپے، تقریباً ایک لاکھ 25 ہزار
روپے کے جانور کا حصہ 18 ہزار روپے اور ڈیڑھ لاکھ روپے والے جانور کا حصہ 22 ہزار روپے تک پڑ رہا ہے جس میں ٹرانسپورٹیشن اور ایک دو دن کے چارے کی قیمت بھی شامل ہے اجتماعی قربانی میں حصہ ڈالنے والے بیشتر افراد خود ہی جانور ذبح کرتے ہیں جبکہ جو قصائی کی خدمات لیتے ہیں ان کا حصہ اس حساب سے بڑھ جاتا ہے۔جہاں تک اس سوال کا تعلق ہے کہ دینی مدارس اور فلاحی اداروں میں حصہ سستا کیوں ہوتا ہے تو اس حوالے سے ان اداروں کے منتظمین کا کہنا ہے کہ وہ بڑی تعداد میں جانور لاتے ہیں جس میں ایک جانور 65 ہزار تا75 ہزار روپے کا آتا ہے۔ ایسے جانور کسی قدر وزن میں کم ہوتے ہیں لیکن پنجاب اور اندرون سندھ سے بڑی تعداد میں لائے جاتے ہیں جس کی وجہ سے سستے پڑتے ہیں۔