اسلام آباد (آن لائن) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ لوگوں کے ٹیکس نہ دینے کی وجہ اعتماد کا فقدان ہے،سوچ بدلنا ہوگی کہ بیرونی امداد اور قرضوں کے بغیر ملک نہیں چلے گا ۔اسلام آباد میں پاکستان کی پہلی ماحول دوست الیکٹرک بائیک کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جن ممالک نے ترقی کی انہوں نے ہمیشہ مستقبل کی منصوبہ بندی کی،
الیکٹرک وہیکل پالیسی کے تحت روزگار فراہم ہوگا، الیکٹرک وہیکل کی حوصلہ افزائی کلین اینڈ گرین مہم کا حصہ ہے، ماحولیات میں بہتری کیلئے الیکٹرک گاڑیاں لانا ہوں گی، معاشی ترقی کیلئے طویل مدتی منصوبہ بندی ضروری ہے، جن ممالک نے ترقی کی انہوں نے ہمیشہ مستقبل کی منصوبہ بندی کی، شہروں کو پھیلنے سے روکنے کیلئے ماسٹر پلان بنانا ہوگا، خوشی ہے ماحولیاتی تبدیلی کیلئے اقدامات کو دنیا تسلیم کر رہی ہے، رواں سال پاکستان کی برآمدات ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ہمیں اپنی سوچ بدلنی ہے اور آئندہ نسلوں کیلئے سوچنا ہے، لاہور میں ماحولیاتی آلودگی انسانی زندگی کیلئے مسئلہ بن چکی، لاہور کو باغوں کا شہر کہا جاتا تھا، آج وہاں آلودگی ہے، پاکستان میں جنگلات کی تعداد سب سے کم ہے، مفادات کیلئے پالیسیاں بنانے سے ملک کو نقصان ہوتا ہے، ہم درخت اگارہے ہیں اور نیشنل پارکس بنا رہے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ لوگوں کے ٹیکس نہ دینے کی وجہ اعتماد کا فقدان ہے، لوگوں کو اعتماد نہیں کہ ہمارے ٹیکس کا درست استعمال ہوگا، ٹیکس دہندگان کا اعتماد بحال کرنے کی ضرورت ہے، جب بھی ملک پر مشکل وقت آیا قوم نے خود ہی اپنے لوگوں کی مدد کی، یہ سوچ تبدیل کرناہوگی کہ ایڈ نہیں ہوگا تو ملک نہیں چلے گا، میرایقین ہے ہم اپنے پیروں پر کھڑے ہوکر اپنے مسائل حل کریں گے تو مضبوط ہوں گے،
اگر آگے ملک میں ڈالر کی کمی ہونے لگی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ہوا تو ترقی پھر رک جائے گی اور آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا، اس لیے ابھی سے ڈالر کی کمی کو روکنے کے لیے تمام اقدامات کررہے ہیں، ہر چیز پاکستان میں بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔وزیراعظم نے کہا کہ اللہ نے ملک کو نعمتیں بخشی تھیں، ہم نے خود پر ظلم کیا کہ
ملک میں موجود خام مال سے فائدہ اٹھانے کی بجائے درآمدات کیں، اس سے نقصان ہوا کہ ملک غریب ہوتا گیا اور ملک سے ڈالر باہر جانے لگے، چین کی درآمدات کم اور برآمدات زیادہ ہیں اس لیے وہ امیر ہوگیا، آپ نے کوشش کرنی ہے کہ اس الیکٹرک موٹرسائیکل کے تمام پرزے پاکستان میں بنائے جائیں، ہم ملک میں معدنیات کا نقشہ
بنارہے ہیں کہ کس جگہ کیا چیز ہے، ہمیں درآمدات کی ضرورت نہیں، اس سے تھوڑے لوگوں کو فائدہ لیکن ملک کو نقصان ہوتا ہے، ڈالر باہر جانے سے روپے کی قدر گرتی ہے اور مہنگائی ہوتی ہے۔عمران خان نے بتایا کہ مجھے عوام پر پورا اعتماد ہے، یہ کھلے دل کے فیاض لوگ ہیں، جب بھی انہیں آزمایا، وہ توقعات پر پورا اترے، آج
اس لیے ٹیکس نہیں دے رہے کہ انہیں یہ اعتماد ہی نہیں کہ ہمارا ٹیکس صحیح طرح استعمال ہوگا، حکومت ان کا اعتماد بحال کررہی ہے کہ عوام کا ٹیکس عوام کے لیے ہو، ہم اپنے خرچے اور فضول خرچی کم کررہے ہیں، پروٹوکول کے پیسے بچارہے ہیں، وزیراعظم ہاؤس اور سیکرٹریٹ نے تین سال میں 108 کروڑ روپے بچائے ہیں،
بیرون ملک سفر پر اخراجات کم کیے ہیں، ٹیکس دہندہ کو بتا رہے ہیں کہ ان کے پیسے کی قدر کرتے ہیں، آپ کا ٹیکس اپنے اوپر خرچ کرنے کی بجائے آپ پر خرچ کریں گے۔وزیراعظم نے مزید کہا کہ جیسے جیسے عوام کا اعتماد بحال ہوگا ٹیکس میں اضافہ ہوگا، ملک کی دولت بڑھے گی اور اپنے پیروں پر کھڑا ہوجائے گا، ہماری ذہنی غلامی ہے کہ جب تک بیرونی امداد اور قرضے نہیں آتے ملک نہیں چلے گا، وزیراعظم جب باہر جاتا ہے تو پہلا
سوال پوچھتے ہیں کتنے پیسے لائے، ماضی کے حکمرانوں کے کامیاب دورے کی نشانی یہ تھی کہ وہ باہر سے بھیک مانگ کر کتنے پیسے لیکرآیا، جب تک اس ذہنی غلامی سے نہیں نکلیں گے اور اپنے پیر پر کھڑے نہیں ہوں گے اسے پتہ ہی نہیں چلتا کہ اللہ نے ہمیں کتنی طاقت دی ہے، بیساکھیوں سے چلنے والے کو اپنے زور کا اندازہ نہیں ہوتا، اب ملک اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے لیے تیسرے راستے پر نکل گیا، جلد عظیم ملک بنے گا۔