اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے من صلی الجمعہ فلیصلی بعد الاربعا جو جمعہ کی نماز پڑھتا ہے اور اس کے بعد چار رکعتیں پڑھنی چاہئیں اور اگر گھر جا کر پڑھنا چاہتا ہے صحیح مسلم کی روایت ہے دو مسجد میں پڑھ لو دو گھر جاکر پڑھ لینا ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم
کا معمول مبارک یہ تھا عصر کا وقت ہو گا عصر کے وقت کے بعد اور جمعہ کے آخر میں انسان جو بھی مانگے اللہ اس کو رد نہیں کرتے اس لئے نیک اور صالح لوگ جمعے کے دن عصر کے نماز کے بعد دروازہ بند کرلیتے اور شام تک کھولتے نہیں تھے کسی نے کہا اس کو کیا ہوا کہ بندہ بڑا نیک ہے پتہ چلا کہ حدیث کے الفاظ ہیں کہ جمعہ کے دن کثرت سے درود پڑھا کرو یہ صبح سے تو پڑھا رہے تھے درود کا موقع نہیں ملا یہ عصر سے مغرب تک سورج غروب ہونے سے پہلے اس حدیث پر عمل کرنا چاہتے ہیں بیٹھ کر پیارے پیغمبر صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیج رہے ہیں ۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے : بے شک اﷲ تعالیٰ اور اس کے فرشتے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں اے ایمان والو! تم بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر خوب کثرت سے درود و سلام بھیجا کرو۔ ایک دفعہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجنے والے کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے دس رحمتیں نصیب ہوتی ہیں۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجتا ہے اﷲ تعالی اس پر دس مرتبہ درود بھیجتا ہے اور اس کے دس گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں اور اس کے لئے دس درجات بلند کر دیئے جاتے ہیں۔ایک بار درود شریف پڑھنے سے دس نیکیاں لکھی جاتی ہیں۔ایک دفعہ درود
بھیجنا سے دس گناہوں (بدیوں) کو مٹا دیتا ہے۔حضرت عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہےاس کے لئے دس نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور دس گناہ مٹا دیے جاتے ہیں۔ درود شریف دعا سے پہلے پڑھا جائے تو اس دعاء کی قبولیت کی امید پیدا ہو جاتی ہے
کیونکہ درود شریف دعاء کو رب العالمین تک لے جاتا ہے اور درود شریف کے بغیر دعا زمین و آسمان کے درمیان ہی روک لیجاتی ہے۔امیرالمؤمنین حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی دعا ایسی نہیں جس کے اور اﷲ کے درمیان حجاب نہ ہو یہاں تک کہ دعا کرنے والا حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجے اورجب وہ درود بھیجتا ہے تو یہ حجاب ہٹا دیا جاتا ہے اور دعاء (حریم قدس میں) داخل ہو جاتی ہے اور اگر وہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر درود نہ بھیجے تو وہ دعاء (باریاب ہوئے بغیر) واپس لوٹ آتی ہے۔