پیرس(این این آئی )دنیا کے ایک سو تیس سے زائد ملکوں نے کم از کم عالمی کارپوریٹ ٹیکس معاہدے پر دستخط کردیے۔ تاہم آئرلینڈ اور جنوبی کوریا سمیت نو ملکوں نے اس معاہدے کی حمایت نہیں کی۔میڈیارپورٹس کے مطابق پیرس میں قائم اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم (او ای سی ڈی)نے کہاکہ اس سے ہر سال دنیا میں ٹیکس کے
ذریعہ 150 ارب ڈالرکی اضافی آمدن ہوسکے گی۔ او ای سی ڈی اقتصادی ترقی اور عالمی تجارت کو فروغ دینے کے لیے 1961میں قائم کی گئی تھی۔جرمنی نے اس عالمی ٹیکس معاہدے کی تعریف کرتے ہو ئے کہا کہ اس سے بڑی کمپنیوں کی جانب سے مناسب ٹیکس کی ادائیگی کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی اور یہ ٹیکس کے وسیع تر منصفانہ نظام کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔ایک سو تیس سے زائد ملکوں نے 15 فیصد کے کم ترین کارپوریٹ ٹیکس معاہدے پر دستخط کیے۔ جرمن وزیر خزانہ اولاف شلز نے معاہدے کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ کم ترین عالمی کارپوریٹ ٹیکس پر اتفاق رائے ٹیکس کے وسیع تر منصفانہ نظام کی سمت ایک بڑا قدم ہے۔ کم ترین ٹیکس رکھنے کی دوڑ اب ختم ہوگئی۔انہوں نے مزید کہاکہ مستقبل میں بڑی کمپنیاں ہمارے مشترکہ مفاد میں اپنے منافع کا منصفانہ حصہ مالی مدد کے طور پر ادا کریں گی۔انہوں نے ایک بیان میں کہاکہ عالمی کم ترین ٹیکس نافذ ہوجانے کے بعد ملٹی نیشنل کمپنیاں ٹیکس کی شرحوں کو کم کرنے کے لیے اب ملکوں پر دباو نہیں ڈال سکیں گی۔ وہ اب امریکا یا کسی دوسرے ملک، جہاں ٹیکس کی شرحیں کم ہیں، میں حاصل ہونے والے منافع کو چھپا نہیں سکیں گی اور اس کا خاطر خواہ حصہ ادا کرنے سے انکار نہیں کرسکیں گی۔او ای سی ڈی کی ثالثی میں ہونے والی میٹنگ میں ملکوں
نے اس بات سے اتفاق کیا کہ 888 ملین امریکی ڈالر سے زیادہ ٹرن اوور والی کمپنیوں پر 15 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کی جائے گی۔صرف جہاز رانی کی صنعت کو اس سے مستشنی رکھا گیا ہے کیونکہ کوئی ایک صدی سے زیادہ عرصے سے جہاز رانی کی کمپنیاں اس ملک کے قوانین کے مطابق ٹیکس ادا کرتی آرہی ہیں جہاں وہ رجسٹرڈ ہیں۔جن ملکوں نے اس معاہدے کی
حمایت کی ہے وہ عالمی جی ڈی پی کے 90 فیصد سے زیادہ کی نمائندگی کرتی ہیں تاہم کچھ ملکوں نے اس معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کردیا۔آئر لینڈ نے 15 فیصد کی عالمی ٹیکس شرح کی حمایت کرنے سے انکار کردیا۔ وہ دنیا کی کئی بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں مثلا ایپل اور فیس بک کو لبھانے کے لیے اپنے یہاں 12 فیصد کی شرح سے ٹیکس ادا کرنے کی رعایت دیتی ہے۔