ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اگر زندہ رہا تو یہ کام کرکے رہوں گا، جہانگیر ترین نے دو ٹوک اعلان کر دیا

datetime 1  جولائی  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی) تحریک انصاف کے مرکزی رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ میرا پیپلزپارٹی یا کسی اور پارٹی سے کوئی رابطہ نہیں تاہم تحریک انصاف کی قیادت سے انصاف ملنے کا پراسس جاری ہے۔جہانگیر ترین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شوکت ترین سمجھدار وزیرخزاجہ ہیں، امید ہے انھوں نے جو وعدے کئے ہیں ان

سے لوگوں کو فائدہ ہوگا۔صحافی نے سوال کیا کہ تحریک انصاف کی قیادت سیانصاف مل گیا؟ جس پر جہانگیر ترین نے جواب دیا کہ پراسس جاری ہے اور واضح کیا کہ میرا پیپلزپارٹی یا کسی اور پارٹی سے کوئی رابطہ نہیں۔جنوبی پنجاب کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب صوبے کیلئے پر فورم پر آواز اٹھاتا رہوں گا، کوئی بھی کام انجام دینے کیلئے ضرورت کے مطابق کام کیاجاتاہے، صوبے کی راہ میں جورکاوٹ ہے جسے ڈھونڈنا ہے۔صحافی نے سوال کیا کہ جنہوں نے زرداری کی باری کانعرہ لگایاتھاکیاوہ عمران خان سے پیچھے ہٹ رہے ہیں، جس پر جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ یہ ایک نازک معاملہ ہے،میں نازک معاملات پربیان نہیں دینا چاہتا، جنہوں نے بجٹ بنایا میرا اس میں کوئی رول نہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ جنوبی پنجاب کے صوبے کیلئے تمام پارٹیوں نے وعدے کیے لیکن بناتا کوئی نہیں، انشااللہ اگر زندہ رہا تو اپنی زندگی میں جنوبی پنجاب صوبہ ضرور بناؤں گا۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے سینئر مرکزی رہنما و سابق وفاقی وزیر ہمایوں اخترخان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے پارلیمنٹ کے پلیٹ فارم سے انتخابی اصلاحات کی پیشکش کر کے گیند اپوزیشن کے کورٹ میں پھینک دی ہے،امید ہے کہ اب اپوزیشن میں نہ مانوں کی رٹ چھوڑ کر اس پر پیشرفت میں سنجیدگی کا مظاہرہ کر

ے گی،افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاء کے بعدافغانستان میں خانہ جنگی کاخدشہ ہے،موجودہ حالات میں پاکستان کی قیادت وزیر اعظم عمران خان جیسے وژن رکھنے والے اورمضبو ط لیڈر کے ہاتھ میں ہے جو کبھی بھی قوم کی سالمیت کا سودا نہیں ہونے دیں گے۔ پارٹی کے دفتر میں اپنی جماعت کے اکابرین کے وفد سے ملاقات کے

موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ہمایوں اخترخان نے کہا کہ بعض اوقات ایسے قومی معاملات درپیش ہوتے ہیں جس پر اپنے سیاسی مفادات کو پس پشت ڈالنا پڑتا ہے، وزیر اعظم عمران خان نے حکومت میں آنے کے بعد اپنی سیاست کی بجائے ملک و قوم کے مفادات کو ترجیح دی ہے اور ملک کیلئے غیر معمولی فیصلے کئے۔ انہوں نے کہاکہ کیا ہمارے ملک میں عام انتخابات کے بعددھاندلی کا شورنہیں مچایا جاتا، حکومت اس طرف سنجیدگی سے پیشرفت

کرناچاہتی ہے لیکن اپوزیشن اس میں ساتھ چلنے کیلئے تیار نہیں۔ اوور سیز پاکستانی ہمارااثاثہ ہیں او ران کی ترسیلات زر کامعیشت میں کلیدی کردار ہے،کیا انہیں ووٹ اور پارلیمنٹ میں نمائندگی کے حق سے روکنا چاہیے۔حکومت نے انتخابی اصلاحالات کے لئے کنکریٹ پالیسی دیدی ہے اور اس پر بات چیت کے لئے سنجیدہ بھی ہے،اب بال اپوزیشن کے کورٹ میں ہے اور عوام صرف حکومت ہی نہیں بلکہ اپوزیشن کے کردارپر بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…