کراچی(نیوز ڈیسک)پاکستان کو مالی سال 2014-15کے دوران جاری کھاتے (بیرونی شعبے) میں 2ارب 28کروڑ ڈالر خسارے کا سامنا کرنا پڑا، خسارے کی یہ مالیت 2013-14 کے مقابلے میں 27 فیصد کم ہے، مالی سال 2013-14کے دوران جاری کھاتے (کرنٹ اکاو¿نٹ ) کو 3ارب 13کروڑ ڈالر کا خسارہ درپیش رہا تھا۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2014-15کے دوران تجارتی خسارہ 17ارب ڈالر تک پہنچ گیا برآمدات مزید گر گئیں اور 25ارب ڈالر کی سطح بھی عبور نہ ہوسکی جبکہ درآمدات کا گراف بلند رہا۔ مجموعی برآمدات 24ارب 13 کروڑ 60لاکھ ڈالر جبکہ درآمدات 41ارب 17کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہیں۔مالی سال 2013-14 میں برآمدات 25 ارب 7کروڑ 80 لاکھ ڈالر جبکہ درآمدات 41ارب 66 کروڑ 80لاکھ ڈالر رہی تھیں، اس طرح مالی سال میں بیرونی تجارت کو 2013-14میں 16ارب 59 کروڑ ڈالر خسارے کا سامنا تھا جو 2014-15میں بڑھ کر 17ارب 3 کروڑ 90 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا، مالی سال 2014-15کے دوران خدمات کی تجارت کو 2 ارب 51کروڑ 70لاکھ ڈالر خسارے کا سامنا کرنا پڑا، خدمات کی ایکسپورٹ 5.74 ارب ڈالر اور درا?مدات 8.25ارب ڈالر رہیں۔سال 2013-14 کے دوران خدمات کی ایکسپورٹ 5.34 ارب ڈالر اور درآمدات 7.99ارب ڈالر رہی تھیں اور خدمات کی تجارت کو 2.65ارب ڈالر خسارے کا سامنا تھا۔ مالی سال 2014-15 کے دوران اشیا و خدمات کی تجارت کا مجموعی خسارہ 19.55 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جو مالی سال 2013-14 میں 19.24ارب ڈالر تھا۔مالی سال 2014-15کے دوران بیرون ملک سے 18.454ارب ڈالر کی ترسیلات نے کرنٹ اکاو¿نٹ کو سپورٹ دینے میں اہم کردار ادا کیا، مالی سال 2013-14کے مقابلے میں ترسیلات زر2.61ارب ڈالر زائد رہیں۔ اعدادوشمار کے مطابق مالی سال 2014-15 کی پہلی سہ ماہی میں کرنٹ اکاو¿نٹ کو 1.64ارب ڈالر، دوسری سہ ماہی میں 77کروڑ ڈالر کا خسارہ ہوا، تیسری سہ ماہی میں کرنٹ اکاو¿نٹ 73 کروڑ ڈالر سرپلس رہا جبکہ چوتھی سہ ماہی میں 59کروڑ 30 لاکھ ڈالر خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔