جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

حکومت کا ادویات کے شعبے کو بھی انکم ٹیکس میں شامل کرنے کا فیصلہ، پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن نے مخالفت کر دی

datetime 25  جون‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) حکومت نے ادویات کے شعبے کو بھی انکم ٹیکس میں شامل کرنے کا فیصلہ کیاہے جس کے تحت ادویات مینوفیکچرز کو ڈسٹری بیوٹرز اور ہول سیلرز اور ریٹلرز سے ایڈوانس انکم ٹیکس وصول کر کے حکومتی خزانے میں جمع کروانا ہوگا۔ نئے تجویز کردہ قوانین کے مطابق ادویات مینوفیکچرز کو ہر انوائس کی

خریداری اور فروخت کا ریکارڈ دو ہفتے کے بعد فیڈرل بورڈ آ ف رویونیو (ایف بی آر) کو جمع کروانا ہو گا۔ پاکستان کیمسٹ اینڈ ڈرگسٹ ایسوسی ایشن نے اس کی سخت مخالفت کرتے ہوئے وفاقی حکومت سے اس کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ پی سی ڈی ایم اے کے مطابق انکم ٹیکس سیکشن G-236 اور236-H کے نفاذ سے ڈسٹری بیوٹرز پر بہت زیادہ بوجھ پڑے گا جو 6000 سے زیادہ فارماسیٹس کو ادویات سپلائی کررہے ہیں۔ ڈسٹری بیوٹرز کے لیے تمام دکانوں سے شناختی کارڈ اور این ٹی این کا ریکارڈ جمع کرنا ایک مشکل کام ہے اور اس کے بغیرایڈوانس ٹیکس کی وصولی بھی ممکن نہیں۔اس کے ساتھ ساتھ انوائسنگ کے وقت ہزاروں خوردہ فروشوں کو فائلر یا نان فائلر کی حیثیت سے جانچنا ایک سخت مشق ہوگی۔ اس صورتحال میں ڈسٹری بیوٹرز اپنی سیل پر 0.5 فیصد اور 1.0 فیصد ایڈوانس ٹیکس کاٹ کر جمع کراسکیں گے۔اس سارے عمل کی تکمیل کے لئے بھی اضافی عملے کی بھی ضرورت ہوگی۔پی سی ڈی ایم کے چیئرمین صلاح الدین شیخ کے مطابق نئے قانون پر عملدارآمد کرنے اور ایف بی آر کی جانب سے جرمانوں سے کاروبار کی لاگت میں بھی اضافہ ہوگا۔ جبکہ دواسازی صنعت پہلے ہی بھاری لاگت کا شکار ہے اور اس اقدام سے پیداواری لاگت میں مزید اضافہ ہو گا۔ہر صنعت کار، ڈسٹریبیوٹر

اور خوردہ فروش اپنے اپنے ٹیکس اور ٹیکس وصولی کے اس بوجھ اور اس کی لمبی رپورٹنگ / مانیٹرنگ وغیرہ کے لئے جوابدہ ہیں۔یہ ذمہ داریاں ڈسٹری بیوٹر ز کی ہیں کہ وہ ٹیکس جمع کر کے ایف بی آر کو جمع کروائے۔ انہوں نے کہا کہ دواسازی کے شعبے کو بھی ڈرگ ایکٹ 1976 کے تحت ڈرآپ کے ذریعیکنٹرول کیا جاتا ہے اور

بیشتر مینوفیکچررز اور ڈسٹری بیوٹرز اے ٹی ایل میں شامل ہیں اور بڑے ٹرن اوور کی وجہ سے پہلے ہی ودہولڈنگ ٹیکس کے ایجنٹ کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہے اس نئے قانون کا اطلاق حکومت پالیسیوں کے منافی ہے۔ جس کے تحت حکومت کاروبار کرنے میں آسانی پیدا کرتی ہے۔ہم یہ سمجھتے ہیں کہ اس فیصلے سے بدعنوانی کا ایک نیا راستہ کھلے گا لہذا اس تجویز کو فنانس بل سے خارج کیا جائے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…